- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hayat e Nadamat By Maryam Asad
Genre : drugs addiction | love story | family relations | complete n0vel
Discription
کہانی ایک ایسے لڑکے کی ہے جو بری صحبت میں پڑ کر اپنی اور اپنے پیاروں کی زندگی خراب کرتا ہے.
SNEAK PEAK
“مجھے مارنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے!” وہ طیش میں آ کر چیخنے لگا۔ آنکھیں مکمل طور پر سرخ، بال بکھرے ہوئے۔
“ایسا کچھ نہیں ہے۔” فاکہہ جلدی سے اٹھ کر اسے پرسکون کرنے لگی۔
“نہیں، میں نے خود اپنے کانوں سے سنا!” اس کا غصہ کسی طور کم نہیں ہو رہا تھا۔
“تمہارا دماغ خراب ہے، ہم کیوں تمہیں ماریں گے؟” ظاہر صاحب بھی غصے سے کھڑے ہو گئے۔
“میں نے خود سنا ہے!” اس نے انگلی سے اپنے سینے کی طرف اشارہ کیا۔
“تمیز سے بات کرو، پاگل ہو کیا؟” جس انداز سے ولید چیخا، اسی طرح ظاہر صاحب بھی اس پر چیخنے لگے۔
ولید نے اچانک جیب سے پستول نکالی، جو پہلے سے لوڈ ہوئی تھی، جسے فوراً ظاہر صاحب کے سینے پر تان کر ایک ہی وار میں تین گولیوں سے ان کا سینہ چھلنی کر دیا۔ ظاہر صاحب سینے پر ہاتھ رکھے بے یقینی سے ولید کو دیکھتے ہوئے زمین بوس ہو گئے۔ سب سے پہلے سارا دوڑ کر ان کے پاس آئی، ان کا سر اپنی گود میں رکھ دیا۔
“ابا، پلیز ابا۔۔۔!” وہ ان کے چہرے کو ہلا رہی تھی۔
ان کی سانسیں زمین پر گرتے ہی ختم ہو چکی تھیں۔
زارا کے پاؤں کے نیچے سے تو جیسے زمین نکل گئی ہو۔ فاکہہ بالکل ساکت رہ گئی۔
“فاکہہ، ایمبولینس!” سارا فاکہہ کو آواز دے کر زور سے چیخی۔ فاکہہ موبائل پر نمبر ملانے لگی۔ اس کے ہاتھ بری طرح کانپ رہے تھے اور روتے ہوئے اس نے کال پر بات کی۔
زارا بیگم بھاری قدموں کے ساتھ وہیں سارا کے ساتھ زمین پر بیٹھ گئیں۔ ثنا سب کی چیخیں سن کر بھاگتی ہوئی کمرے سے باہر آئی تو سب کی حالت دیکھ کر اپنے ابا کے پاس آئی۔
دوسری طرف جب ولید کو ہوش آیا تو وہ بھی پاگلوں کی طرح بیٹھ کر اپنے ابا کی ٹھوڑی ہلانے لگا. آہستہ آہستہ ان کی سانسیں مدھم ہورہی تھی.
