Tu Jo Mil jy By Ana Ilyas

Genre: Forced marriage |Cousin Marriage Based |Police Hero Based| Age Difference Based |Romantic Urdu Novel

Click the link below to download the novel

Tu Jo Mil Jaye By Ana Ilyas

“اس حرکت کا جواب مين بہت اچھے سے آپکو دے سکتا ہوں مگر ميری ماں کی تربيت نے

مجھے ہر حال ميں عورت کی عزت کرنی سکھائ ہے چاہے وہ کوئ کوٹھے والی ہو

۔۔۔يا آپ جيسی اخلاق سے گری ہوئ” جبڑے بھينچے وہ اسے کس کے ساتھ ملا گيا تھا

اور کس تربيت کا طعنہ دے گيا تھا۔

“ميری تربيت پر حرف اٹھانے سے پہلے يہ سوچ لينا کہ ميری تربيت اسی عورت نے کی ہے

جس نے آپکی باپ کی تربيت کی ہے” اس کے خيال ميں اس نے خبيب کا دماغ اچھی طرح

اس بات سے ٹھکانے لگا ديا تھا۔

“ہاں مگر انہی کے بے جا لاڈ پيار نے آپکو چھوٹ دی ہے کہ ہر جگہ

انکی تربيت پر سواليہ نشان اٹھائيں۔ خود کو اشتہار بنا کر لوگوں کے سامنے پيش کريں”

جس بات کا طعنہ وہ دے رہا تھا اسے اچھی طرح سمجھ آگيا تھا۔

“ميں آپ کی ذمہ داری نہيں کہ آپ مجھ پر اس طرح کے کوئسچنز اٹھاتے پھريں۔

اندھے دوستوں سے دوستی کيا کريں يا پھر انہيں گھر کے باہر ہی رکھا کريں۔

اور ميری بے باکی پر تو بڑے ليکچر دے رہے ہيں اپنی بہنوں کو کيا برقعہ ميں لے کر باہر جاتے ہيں”

اپنا ہاتھ اسکی گرفت سے چھڑاتے وہ سينے پر ہاتھ باندھ کر استہزائيہ مسکراہٹ اس پر اچھالتے ہوۓ بولی۔

“نہين کيونکہ انہيں اپنی حدود پتہ ہيں۔” نجانے اسے کيا پرخاش ہوگئ تھی وہيبہ سے۔

“تو مجھے کب کسی کے ساتھ ڈيٹ مارتے ديکھا ہے يا کسی کو گھر تک لاتے ديکھا ہے” وہ دانت پيس کر بولی۔

“وہ بھی کسی دن ہم ديکھ ليں گے جو آپکے حالات ہيں ابھی ايک آيا ہے کل کو نجانے اور کتنے آئيں گے”

“يہ آپکا مسئلہ نہيں” اس نے دوبدو اسکی بات کا جواب ديا۔

” جب تک آپ اس گھر سے جڑی ہيں يہ ہم سب کا مسئلہ ہے” وہ بھی اسے زچ کرنے کی ٹھان چکا تھا۔

“اور يہ گند صاف کريں ميرے بيڈ پر سے۔۔۔بيڈ شيٹ بھی چينج کريں” وہ اسکی توجہ

اس پگھلی ہوئ آئسکريم کی جانب دلا کر بولا جو اب اسکے بيڈ کا نقشہ بدل رہی تھی۔

“نوکر نہيں ہوں آپکی” تڑخ کراس کی بات کا جواب ديتی وہ پھر سے جانے لگی

کہ اس نے دوبارہ اسکی کلائ پکڑ کر اب کی بار مروڑی۔

“ميں آپکو اس قابل بھی نہيں سمجھتا کہ اپنی نوکرانی کا درجہ دوں۔۔۔اسے صاف کريں نہين تو

اس کمرے مين لاک کرکے چلا جاؤں گا۔ پوليس والا ہوں لوگوں کو سيدھا کرنے کے

ہزاروں طريفوں سے واقف ہوں مجبور نہ کريں کہ آپ پر آزماؤں”

اسکے لہجے اور ہاتھ کی سختی پر اس کا دل کيا اس بندے کا منہ توڑ دے۔

“ہاتھ چھوڑيں ميرا، جانتی ہوں وحشی ہيں آپ مجھے بار بار بتانے کی ضرورت نہيں”

ٹيڑھی نظروں سے اپنے پيچھے کھڑے خبيب کو ديکھ کر بولی۔

“تو پھر اس وحشت کو باہر آنے سے پہلے انسانوں کی طرح سب ٹھيک کرکے جائيں 

ميں واش روم ميں جارہا ہوں باہر آؤں تو سب صاف ہو اور آپ کا چہرہ مجھے يہاں نظر نہ آۓ

اور اگر يہاں سے کچھ صاف نہيں ہوا تو ياد رکھنا ميں آپکے کمرے ميں آکر

آپکو اٹھا کر دوبارہ يہاں لاؤں گا چاہے اسکے نتائج کچھ بھی ہوں”

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *