- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Maisr e Yaqeen by Bushra Ahmed
Genre: Forced Marriage | Hate to Love Story | Family Drama | Contemporary Fiction | Happy ending Based Novel
Click the below link to download the Novel
Maisr e Yaqeen by Bushra Ahmed
بیڈ کے ایک کونے میں بیٹھی ڈری سہمی اور انتہائی حواس باختہ شکل والی اس لڑکی پر
مطیب کو ایک پل کے لیے بھی ترس نہ ایا بلکہ اس کے غصے اور جھنجھلاہٹ میں اضافہ ہی ہوا تھا
اخر اس نے باپ کی بات مانی ہی کیوں
وہ لڑکی ذات تو نہ تھا کہ گھر کی دہلیز سے بارات لوٹتے وقت بدنامی کے خوف سے کسی بھی دستیاب شخص سے رشتہ جوڑنا پڑ جاتا
اسے نکاح سے انکار کر دینا چاہیے تھا کچھ عرصے بعد کوئی معقول اور مناسب سا جیون ساتھی مل ہی جاتا
اسے فرزین جیسی لڑکی کی بہن سے کوئی رشتہ ہرگز نہیں جوڑنا چاہیے تھا
اپنی حماقت پر اب رہ رہ کر تاؤ ا رہا تھا
یوں انکھیں پھاڑ کر مجھے کیا دیکھ رہی ہو جانتی ہو اس مضحکہ خیز حلیے میں تم اس وقت کوئی کارٹون کریکٹر لگ رہی ہو
وہ اپنی ناگواری کا اظہار کیے بنا نہ رہ پایا تھا
تابین نے پلک جھپک کر انسو چھلکنے سے روکے تھے
میرا بس چلے تو ایک پل ضائع کیے بنا تمہیں اس کمرے سے بھی بے دخل کر دوں
اور اپنی زندگی سے بھی لیکن فی الحال مجبور ہوں میرے ماں باپ دنیا والوں کی زبان سے خائف ہیں
محض ان کے بھرم کی خاطر میں نے یہ رشتہ جوڑا ہے
لیکن مجبوری کے اس بندھن سے کوئی توقع لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
میری زندگی میں تمہاری گنجائش کبھی نہیں نکل سکتی
تمہاری حیثیت بتانے کے لیے مجھے تم سے مخاطب ہونا پڑ رہا ہے
ورنہ میں تم جیسی لڑکی پر دوسری نگاہ تک ڈالنا نہیں چاہتا
اس نے تنفر بھرے انداز میں تابین کو مخاطب کیا تھا اور وہ اس کی اخری بات سن کر تڑپ ہی تو گئی تھی