Hamnava By Sanaya Khan

Genre : Funny | Romantic Novel | Family Base

زارا روم سے باہر آئی تو امن ڈائنگ ٹیبل پر پلیٹس میں ناشتے کے لیے لاۓ گۓ پیکیٹس خالی کر رہا تھا اسے دیکھ کر شرارت سے مسکرایا زارا نے اسے غصے سے گھور کر نظریں پھیر لیں اور وہاں آکر بیٹھ گئی امن نے اس کے آگے پلیٹ رکھ کر خود بھی ناشتہ کرنے لگا لیکن اس کی نظریں زارا پر ہی تھی اور وہ بمشکل اپنی ہنسی روکے مسکرا رہا تھا زارا نے سر اٹھا کر اسے دیکھا تو اس کی مسکراہٹ مزید گہری ہوگئی اور اس نے منہ پر ہاتھ رکھ لیا
تم دانت نکالنا بند کروگے
وہ غصے سے بولی امن کھل کر ہنس دیا زارا اسے غصے سے گھورتی رہی مگر امن پر کوئی اثر نہیں ہوا
اوکے اوکے……..
امن نے ہونٹوں پر انگلی رکھ کر چپ ہونے کا اشارہ کرتے ہوۓ کہا وہ دوبارہ ناشتہ کرنے لگی
ویسے تم بہت ہاٹ لگ رہی تھی اس شرٹ میں
تم چاہو تو وہ رکھ سکتی ہے دوبارہ پہننے کے لیے
چند منٹ خاموش رہ. کر وہ دوبارہ شرارت سے بولا
شٹ اپ امن….. یہ سب تمہاری وجہ سے کرنا پڑا
زارا نے پہلے حیران ہوکر اسے دیکھا پھر غصے سے کہا
مجھے امپریس کرنے کے لیے
امن نے ہنسی کنٹرول کیے کہا
تمہیں امپریس کرے میری جوتی
نہیں تمہارا فگر
امن نے آنکھ مارتے ہوۓکہا
امن………
زارا نے فورا اٹھ کر اس کی کالر پکڑ لی
سوری سوری سوری
امن نے فورا دونوں کان پکڑ کر کہا
میں بات نہیں کرونگی تم سے
زارا منہ بنا کر بیٹھتے ہوۓ بولی
اچھا بابا سوری نا…… بتاؤ کیا ہوا
امن نے اس کا ہاتھ پکڑتے ہوۓکہا
کیا کیا ہوا…… میرے پاس کپڑے نہیں ہے پہننے کے لیے اتنی جلدی میں تم گھر سے لے کر آگۓ مجھے کچھ ضروری سامان تک نہیں لینے دیا یہاں تو کچھ بھی نہیں ہے
وہ منہ پھلا کر بولی
ہاں بات توسہی ہے لیکن مجھے ضروری کام سے باہر جانا ہے…. تم ایسا کرو پاس ہی مارکیٹ ہے جو بھی ضرورت ہو خرید لو
امن نے سنجیدگی سے کہا
خرید نا کیوں….. گھر سے لے آتے ہیں نا
زارا نے جھجھکتے ہوۓ پوچھا جس پر امن چپ رہا زارا نے سوچا شاید اسے برا لگا ہوگا
ٹھیک ہے تمہیں جو لانا ہے گھرسے… لے آؤ…..دھیان سے جانا اور یہ کارڈ رکھ لو
وہ کچھ پل رک. کر بولا اور اٹھ کر جیب سے کارڈ نکال کر اسے دیا اور دوبارہ ناشتہ. کرنے لگا زارا نے محسوس کیا کہ گھر کا ذکر کرنے پر وہ دوبارہ سنجیدہ ہوگیا تھا کچھ دیر پہلی والی مسکراہٹ اب نہیں تھی
امن…..
اس نے دھیرے سے مخاطب کیا تو امن نے اس کی جانب دیکھا
کارڈ بلاک تو نہیں ہے نا
وہ اسے دیکھ کر مسکراتے ہوۓ بولی امن بھی اس کی بات پر مسکرایا
بلاک بھی ہوا تو کوئی بات نہیں تم میرا نام بتادیا دکاندار کو وہی کافی
وہ اٹھتے ہوۓ بولا
واہ…… جناب کہیں کے راجا ہے
زارا بھی کرسی سے اٹھ گئی
کہیں کا نہیں صرف اپنی رانی کا
امن نے اس کے کان قریب ہوکر کہا اور مسکراتے ہوۓ پیچھے ہوا
آۓ تھنک اب تمہیں جانا چاہیے
وہ آنکھیں بڑی کیے ہاتھ باندھتے ہوۓ بولی تو امن کی. مسکراہٹ مزید گہری ہوگئی
وہاں دیکھو
امن نے اوپر اشارہ کرکے کہا
کیا….
زارا اوپر دیکھنے لگی تو امن نے فورا اس کے گال پر پیار کیا اور جلدی سے پیچھے ہوگیا
باۓ چشمش…
وہ مسکراتا ہوا غائب ہوگیا زارا کو شاک کے عالم میں چھوڑ کر

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *