- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sun Mere Humsafar By Sanaya Khan
Genre : Rude Hero | Husband wife noke jhoke | After marriage based | Forced marriage based | Romantic Novel | Happy Ending Novel
تم بلکل سہی ہو میں بہت بری ہُوں تمہاری محبت ڈیزرو ہی نہیں کرتی ہرگز بھی تمہارے لائق نہیں ہوں الزام لگاتے وقت تمہاری ہر اچھائی بھول گئی میں یہ بھی بھول گئی کے اللہ نے تمہیں میرے لیے چنا ہے اور وہ میرے لیے غلط کیسے کر سکتا ہے یہ بھی بھول گئی کہ دادی نے مجھ پر اتنا بھروسہ کیا وہ کتنی ناراض ہونگیں مجھ سے تمہیں تکلیف میں دیکھ کر ساحر پلیز مجھے معاف کردو میں نے بہت بڑا گناہ کیا آج تک تم نے کیا کچھ نہیں سہا میری وجہ سے شروع دن سے تمہیں بے عزت کرتی آئی ہوں اتنے پاکیزہ رشتے کا بھی لحاظ نہیں کیا اور تم پھر بھی مجھ سے محبت کرتے رہے ساحر پلیز مجھے اس کی سزا دو تاکہ مجھے ہمیشہ یاد رہے
ساحر نے سرخ آنکھوں سے اُسے دیکھا
ایک آخری موقع دیدو ساحر وعدہ کرتی ہُوں آئندہ تمہیں کبھی ہرٹ نہیں کرونگی بس ایک بار معاف کردو چاہئے کوئی بھی مقام دو لیکن خود سے دور مت کرو اب تمہارے بنا کوئی زندگی نہیں ہے تم جب تک ساتھ ہو تب تک ہی سانس لینا چاہتی ہوں صرف تمہیں دیکھنا چاہتی ہو
ساحر نے اس کے چہرے پر آتے بالوں کو ایک ہاتھ سے پیچھے کرتے ہوئے ہاتھ اس کے چہرے پر رکھا اُس کی آنکھوں میں بے پناہ محبت تھی عیشا نے اس کا وہی ہاتھ تھام کر اپنے لبوں سے لگا لیا اور آنکھیں موندے آنسو بہاتی رہی ساحر نے آگے بڑھ کر اُسے سختی سے گلے لگا لیا
آئے لو یو ساحر آئے لو یو سو مچ
اس نے دونوں ہاتھوں سے ساحر کو مضبوطی سے تھام لیا وہ بھی اپنی گرفت کو اور سخت کرتا رہا بولا کچھ نہیں کتنے لمحے یونہی گزر گئے
آئندہ مجھ سے کبھی دور مت جانا پلیز ورنہ میں مر جاؤں گی
عیشا اس سے الگ ہوئی ساحر رخ پھیر کر دیوار کو دیکھنے لگا
عیشا نے اس کے چہرے کو ہاتھ سے اوپر کرکے نفی میں سر ہلا دیا اس نے مصنوعی غصہ دکھاتے ہوئے اس کا ہاتھ ہٹا دیا دونوں ہتھیلیوں سے آنکھیں رگڑ کر پیشانی پر آئے بالوں کو پیچھے کیا اور اسے دیکھتے ہوئے ہلکا سا مسکرادیہ
کیا کروں بات جب تمہاری ہوتی ہے نا تو میرا خود پر کنٹرول نہیں رہتا وہی کرتا ہوں جو دل کرنا چاہتا ہے میرے بس میں نہیں ہے کہ میں تمہیں اپنی فيلنگس دکھا سکوں
وہ محبت بھرے لہجے میں بولا عیشا اس کے کاندھے پر سر رکھے اس کے چہرے کو دیکھنے لگی
سوری ساحر میں نے تمہارا بہت دل دکھایا نا مجھے
بس بار بار سوری مت بولو
اس نے عیشا کے لبوں پر انگلی رکھ کر خاموش کروادیا وہ مسلسل اس کے چہرے کو دیکھ رہی تھی جیسے کسی نے آنکھوں کو جادو سے اس جانب کھینچ رکھا ہو ایک ایک پل وہ اس چہرے کو دیکھنے کے لیے تڑپتی رہی تھی اور آج دل کررہا تھا اب تک کی ساری کسر ایک ساتھ پوری کرلے وہ اج اُسے ہمیشہ کے لیے آنکھوں میں بسا لینا چاہتی تھی تاکہ اس کے سوا کچھ نظر نا آئے اس ایک مہینے میں احساس ہوا تھا کہ وہ دل گہرائیوں تک بس چکا تھا
ایسے کیا دیکھ رہی ہو
ساحر نے اس کے چہرے پر آتے بال پیچھے کیے
تمہیں دیکھ کر دل ہی نہیں بھر رہا تم اتنے اچھے کیوں ہو
وہ چند لمحے رک کر بولی
پاگل خود تو مجھے دیکھ دیکھ کر پیٹ بھرلوگی میرا کیا اتنی بھوک لگ رہی ہے کھانا تو کھلاؤ
اوہ ہاں سوری چلو کھانا کھاتے ہے
وہ اس سے دور ہوئی
ایک منٹ
وہ جانے لگی تو ساحر نے ہاتھ پکڑ کر روک دیا
مجھے بھی تم سے سوری کہنا ہے عیشا تمہیں میری ضرورت تھی لیکن میں تمہارے پاس نہیں تھا اتنے دِن تم میری وجہ سے بیمار رہی پریشان رہی اور میں تمہارا خیال رکھنے کی بجائے اپنی ناراضگی کے چکر میں پڑا رہا
عیشا کچھ نہیں بولی کہتی بھی کیا ایک اچھائی نہیں تھی اس میں جس پر حیران ہوتی بنا غلطی کے خود کو قصوروار مان کر معافی مانگ رہا تھا
ساحر نے اس کے ہاتھ کو لب سے لگا کر متوجہ کیا
ساحر کیا تم ہمیشہ مجھے اتنا ہی پیار کروگے
اس کے سوال پر ساحر نے سنجیدگی سے نفی میں سر ہلا دیا عیشا نے اسے بے یقینی سے دیکھا اُسے ہرگز اُمید نہیں تھی کے ساحر کا جواب یہ ہوگا
اس سے بھی زیادہ کرونگا
وہ پھر سے رو نا دے اسلئے فوراً بولا عیشا نے اسے غصے اور خفگی سے دیکھا اور دھکا دیکر گرادیا وہ ہنستے ہوئے اُسے دیکھنے لگا
تم بہت برے ہو
وہ خفا ہوکر جانے لگی لیکن ساحر نے اسے ہاتھ پکڑ کر واپس بیڈ پر بٹھادیا اور دونوں ہاتھوں سے کان پکڑ لیے وہ مسکراتے ہوئے اس کے سینے سے لگ گئی