- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
De Ijazat jo Tu By Farwa Khalid
Genre : Revenge | Suspense | Kidnapping | Businessman Hero | Love Forced After marriage | Hate to Love Story | Sudden Nikah After Nikah | Two Couple | Happy Ending
حُرمت جس کی ڈر و خوف سے جان نکلنے والی ہورہی تھی. یزدان کی آواز اُس کے اندر زندگی کی ایک نئی لہر پھونک گئی تھی.
” یزدان آپ……پلیز جلدی سے میرے پاس آجائیں. پلیز مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے.”
یزدان کو وہاں دیکھ حُرمت کے آنسوؤں میں اضافہ ہوا تھا. حُرمت کے آنسو یزدان کو مزید تکلیف میں مبتلا کر گئے تھے.
” حُرمت فوراً آنسو کرو. کمزور لوگ ایسے بے بس ہوکر روتے ہیں. تم کمزور نہیں ہو.”
یزدان حُرمت کو مزید کمزور نہیں کرنا چاہتا تھا. اِس لیے وہ زرا سخت لہجے میں بولا تھا. مگر وہ یہ بھول چکا تھا. کہ سامنے اُس کی لاڈلی بیوی تھی. جسے اُس کا زرا سا غصے سے بات کرنا بالکل بھی پسند نہیں تھا.
” میرے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں. آنسو کیسے صاف کروں.”
حُرمت اُس کے غصے سے کہنے پر نروٹھے لہجے میں بولی. جسے دیکھ اِس سچویشن میں بھی یزدان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھر گئی تھی.
” اوکے اوکے سوری. اب جو میں کہہ رہا ہوں وہ دھیان سے سنو.”
یزدان فوراً نرم پڑتا اُسے بہت ہی اچھے سے ہدایت دیتا ہاتھ رسیوں سے آزاد کروانے کا طریقہ بتا رہا تھا. تین چار بار ہاتھوں کو جھٹکنے کی وجہ سے حُرمت کے ہاتھ پر بندھی رسی کی گانٹھ کچھ حد تک ڈھیلی پڑ چکی تھی. شاید اُسے بے ہوش دیکھ اور لڑکی سمجھ کر رسی باندھی ہی ایسے گئی تھی. حُرمت نے یزدان کی ہی ہدایت پر دانتوں کی مدد سے رسی کھول دی تھی.
ابھی اُس کے پاؤں کی رسی رہتی تھی. جب دروازے پر کھٹکے کی آواز آئی تھی. جسے سن حُرمت نے کانپتے ہوئے یزدان کی جانب دیکھا تھا.
” ڈرو مت میں ہوں یہاں پر تمہیں کوئی ہاتھ بھی نہیں لگا سکتا. تم بس جلدی سے رسی کھول کر یہاں آؤ.”
یزدان کی بات پر حُرمت میں مزید ہمت پیدا ہوئی تھی. وہ جلدی سے پاؤں کو آزاد کرتی یزدان کی جانب بڑھی تھی. اور اندر سے جام ہوئی کھڑکیوں کے پٹ کھولنے کی کوشش کی تھی.
اتنی دیر میں ہمایوں کے آدمی اندر آچکا تھا.