- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Aisa Ahl E Dill Ho By Nabila Aziz
Genre : Fedual system based | Haveli based novels| Kidnapping based | Rude Hero
Download Link
“آپ تو بڑی سے بڑی باتیں برداشت کرلیتے ہیں یہ ذرا سا سچ برداشت نہیں ہورہا۔
”اس نے اس کے سینے پہ ہاتھ رکھ دیا تھا اس نے شہتزاد کو ایک جھٹکے سے خود سے
دور کردیا وہ اس کے سکونناور اتنے یقین کو دیکھ کر پاگل ہی تو ہو اٹھا تھا لیکن یوں
لڑکھڑا کر بیڈ پہ گرتے ہوئے ہلکے سے کراہی تھی اور وہ پلٹ کر واپس جاتے جاتے
ٹھٹھک گیا۔اس کی پشت پر ہلکا سا دھبا دیکھ کر وہ چونکا تھا کیونکہ
اس کی کمر پہ ترچھی سی لکیروں میں تین چار داغ تھے وہ جھک کر ان داغوں
کو چھوٹے سے خود کو روک نہیں پایا تھا۔
“یہ داغ یہ زخم کیسے ہیں؟”مکتوم حیرت زدہ ہوچکا تھا لیکن وہ یونہی اوندھے منہ گری
بےاختیار سسک اٹھی تھی وہ اس کے زخموں کو چھورہا تھا۔
“شہرزاد میں کیا پوچھ رہا ہوں یہ سب کیا ہے یہ یہ نشان کیسے ہیں؟
”اس نے جھٹکے سے کندھوں کو تھام کر سیدھا کیا اور اپنے سامنے کرلیا تھا۔
“جب میرا کڈنیپ ہوا۔۔۔تو ۔۔۔تو میں نے کھانا پینا بند کردیا تھا اور اور جب تین چار روز
میں نے کچھ نہیں کھاجا تو وہ عورت جو مجھے کھانا دینے آتی تھی ایک دن
اس نے مارنا شروع کردیا۔”وہ ہچکیوں سے بتارہی تھی اور مکتوم کا
دماغ ماؤف ہوگیا وہ بےیقینی سے دیکھ رہا تھا کہ اس نے کیسی کیسی اذیتیں سہی ہیں۔
“تو یہ ابھی تک ٹھیک کیوں نہیں ہوئے۔؟”
“مم۔میں نے کسی کو بھی نہیں بتایا تھا لیکن۔۔۔ایک دن اماں سائیں نے میری
قمیض پہ خون کے دھبے دیکھ لیے تھے۔۔۔پھر انہوں نے ہی دو تین روز میرے
زخموں پہ مرہم لگایا۔۔۔اور اور بعد میں میں یہاں آگئی اور پھر کوئی مرہم نہیں لگایا
مجھے اتنے دنوں سے نیند نہیں آتی تھی۔میں نے کل زبیدہ سے مرہم منگوالیا
اور ابھی بھی یہ مرہم لگارہی تھی اور آپ۔”وہ اپنے آنسو پونچھ کر سر جھکا کر اپنے ہاتھوں کو دیکھنے لگی۔