- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Maherban By Nabila Aziz
Genre : Caring hero | Child abuse based | Cousin Marriage based | Forced Marraige based
Download Link
“جھوٹ بولتے ہو تم بھی۔تم جھوٹ بولتے ہو۔مجھے جھوٹی تسلیاں دیتے ہو۔میں خوبصورت نہیں ہوں۔
”اس نے چیختے ہوئے زاویار کا گریبان پکڑ لیا تھا۔زاویار ششدر سا رہ گیا۔
“یہ کیا کہ رہی ہو تم۔میں تم سے جھوٹ کیوں بولوں گا۔”زاویار نے اپنے اعصاب کنٹرول کرتے ہوئے کہا۔
“ؒوبصورت کیسی ہوتی ہے۔؟”
“تمہاری بہن جیسی۔تمہاری بھابھی جیسی۔تمہاری ماں جیسی۔کیا تمہیں لگتا ہے
کہ میں ان جیسی خوبصورت ہوں؟یہ بدصورت شکل ان کے سامنے ماند پڑجاتی ہے
۔میں ان کو دیکھتی ہوں تو اپنے آپ کو دیکھنے کو دل نہیں چاہتا۔چڑ ہوتی ہے
مجھے اپنے آپ سے۔مجھے خود اپنے آپ سے چڑ اور کوفت ہوتی ہے
تو تم کیسے برداشت کرلیتے ہو مجھے۔دل تو نہیں چاہتا ہوگا نا؟میں تو تمہارے ساتھ۔”
“شٹ اپ۔اپنی زبان بند رکھو۔”وہ ایکدم غصے میں آگیا۔امل دو قدم پیچھے ہٹ گئی
بلکہ دہل گئی تھی۔وہ آج اس سے اس لہجے اور انداز میں نہیں بولا تھا۔
“آٹھ دس ماہ ہوگئے ہیں تمہیں آج مجھے جھوٹا کہنے کھڑی ہوگئی ہو۔؟کیا
جھوٹ بولا ہے میں نے؟یہ کہ تم خوبصورت ہو؟
”زاویار نے اسے بازو سے پکڑ کر کھینچا اور آئینے کے سامنے کھڑا کردیا۔
“دیکھو اپنے آپ کو اور بتاؤ مجھے کہ کہاں سے بدصورت ہو تم؟رنگت سفید ہونا
خوبصورتی نہیں ہے۔اگر تمہیں رنگت ہی گوری چٹی کرنی ہے تو کسی بھی بیوٹی پارلر چلی جاؤ۔”
“تمہارے اندر جو یہ خوبصورتی اور بدصورتی کا خناس بھرا ہے نا اسے ختم کردو ورنہ یہ سب
ختم کردے گا۔سارے کیے کرایے پہ پانی پھیر دے گا۔”زاویار نے اسے کندھوں سے تھام کر جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔