- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Shararat By Nabila aziz
Genre : Emergency nikkah based | Rude heroine | Romentic Novel
Download Link
“بس بہت ہوگیا تمہارا تماشا ہر چیز کی ایک حد ہوتی ہے۔اپنی حد میں رہنا سیکھو۔
”وہ پہلی بار یوں غصے سے دھاڑا۔
“تم مجھے حد بتارہے ہو؟حد تم نے پار کی ہے۔”وہ تھپڑ کی تکلیف بھول کر پھر سیدھی کھڑی ہوئی۔
“مجھے حد پار کرنے کا راستہ تم نے دکھایا تھا۔”وہ زور دے کر بولا۔
“میں نے تو ایک شرارت کی تھی۔”وہ روہانسی ہوئی۔
“لیکن میں نے کوئی شرارت نہیں کی تھی۔میں کل بھی سنجیدہ تھا آج بھی ہوں
۔تم کسی بھی کورٹ چلی جاؤ میرا قصور کہیں بھی ثابت نہیں ہوگا۔”اس نے چبا کر کہا۔
“تم اتنے بےقصور بھی نہیں ہو۔”وہ چیخی۔
“میں اتنا قصوروار بھی نہیں ہوں۔”اس نے کاندھے اچکائے۔
“تم پچھتاؤ گے اپنے فیصلے پہ۔”
“فلحال تو پچھتانے کا وقت تمہارا ہے۔”وہ پھر پرسکون ہوچکا تھا۔
“سید مہروز بخت تم نے خسارے کا سودہ کیا ہے۔
“ہونہہ تمہیں کیا پتا کہ سب سے زیادہ فائدہ مجھے ہی حاصل ہوا ہے تمہاری
صورت میں۔”وہ اس کے سراپے کو مسکراتی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
“خوش فہمی ہے تمہاری۔”وہ نفرت سے بولی۔
“یہ تو بعد کی بات ہے نا کہ کون خوش فہم ہے اور کون غلط فہم؟پہلے تم یہ بتاؤ
تم چینج کرو گی یا لائٹ آف کردوں؟”اس کے لہجے کا مفہوم وہ انجان ہوکر
بھی سمجھ گئی تھی اور اس کے جسم میں سنسنی دوڑ گئی اس کا خون کھول اٹھا تھا۔
“تم کہنا کیا چاہتے ہو۔؟”
“جو تم سمجھ چکی ہو۔”وہ کہتا ہوا اس کی طرف بڑھا لیکن وہ بدک کر پیچھے ہٹی۔
“میں ہنگامہ مچادوں گی اگر تم نے مجھے ہاتھ لگانے کی۔کوشش بھی کی تو۔”اس نے دھمکی دی۔