Shart By Nabila Aziz

Genre :  Fedual system based  Khoon baha based | Revenge based |

Rude hero based

Download Link

“راستے سے ہٹو۔”وہ سرد ٹھٹھرادینے والے لہجے میں بولا تھا۔
“مکرم خان مجھے معاف کردو۔میں تمہاری مجرم ہوں۔پلیز مجھے معاف کردو۔

”وہ روتے ہوئے التجا کرتی اس کے سامنے دونوں ہاتھ جوڑ چکی تھی۔اس کے آنسو چھم چھم بہ رہے تھے۔
“میں نے کہا راستے سے ہٹو۔”وہ زیست کو دیکھے بغیر کہ رہا تھا۔وہ اپنی نظروں کو ادھر ادھر بھٹکائے ہوئے تھا۔
“مجھے معاف کردو ہٹ جاؤں گی۔”وہ ہنوز کھڑی رہی۔
“دیکھو میں اس وقت کچھ نہیں کہنا چاہتا۔بس میرے راستے سے ہٹ جاؤ

۔چھوڑو راستہ۔”وہ اپنا آپ کنٹرول کرنے کی حتی الامکان کوششیں کررہا تھا۔لیکن زیست التجائیں کیے جارہی تھی۔
“میں نہیں ہٹوں گی تم نے جو کہنا ہے کہو مجھے۔”وہ ذرا سی سرکشی سے کیا بولی مکرم

کا دماغ گھوم گیا۔اس کا بھاری ہاتھ زناٹے سے اس کے چہرے پہ پڑا۔

زیست توازن برقرار نہ رکھ سکی اور سائیڈ ٹیبل کے نزدیک جاگری۔
“جب کہ رہا ہوں کہ مجھے مت چھیڑو تو سمجھ جاؤ کہ مجھے مت چھیڑو۔۔۔تم اتنا

کچھ کرنے کے بعد بھی کسی نئے ڈرامے کسی نئے ناٹک کی امید رکھتی ہو

حالانکہ تم جانتی ہو کہ تم جیسی گھٹیا عورت کے دام میں کرد ایک ہی بار آتا ہے بار بار نہیں۔”
مکرم کا لہجہ حقارت اگل رہا تھا اس نے جھک کر زیست کو دوبارہ اٹھاتے ہوئے اپنے سامنے کھڑا کیا۔
“مجھے معاف کردو مکرم خان۔میں ایسا نہیں چاہتی تھی مگر مجھ سے ہوگیا۔

”وہ سر میں لگنے والی چوٹ بھول کر پھر سے اس کے سامنے ہاتھ جوڑچکی تھی۔
“تم سے ایسا ہوگیا؟یا تم نے ایسا کیا؟تم نے مجھ پہ۔۔۔مجھ پہ دس ہزار کی شرط لگائ

ی؟تم نے میرے دل کا سودا دس ہزار میں طے کیا؟تم نے میرے جذبات میرے

خواب دس ہزار کی خاطر روند ڈالے ؟تم نے دس ہزار کیلیے میری محبت کی توہین کی۔

”وہ غرا کر کہتا جیسے پاگل ہونے کو تھا۔اس کے اندر کی آگ زیست پہ جسم پہ نکل رہی تھی

۔جہاں جہاں وہ مار رہا تھا وہاں وہاں سیاہ اور پھر سرخ نشان بنتے جارہے تھے

۔زیست کی گھٹی گھٹی چیخیں اماں جان کو بےچین کرگئی۔انہوں نے دروازہ پیٹ ڈالا تھا

 

 

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *