Kuch Dost Bohat Yaad Aty Hai By Noor e Arooj

Genre : Funny Base | Friendship Base | University  Base | Love Story Base | Happy Ending 

Download Link

او شٹ” جلدی جلدی نیچے جھک کر فائلز اٹھائیں جب ایک جگہ اس کے ہاتھ ساکت ہوئے تھے،
نیچے پڑا البم اٹھایا جو اٹھانے پر کھل چکا تھا، اندر جھانکتی تصویریں اسے ایک لمحے میں
کسی اور دنیا میں لے گئی تھیں، وہ دنیا جہاں محبت تھی، دوستی تھی، قہقے تھے
جہاں وہ سب نمونے تھے جن کے دم سے زندگی مسکراتی تھی
“یار عابی آج بچا لے، پکا پرامس نیکسٹ ٹائم ایسا کچھ نہیں کروں گا” ہادی ڈین
کے آفس کے باہر کھڑا حسبِ عادت عبید کی منتیں کر رہا تھا، اور یہ
کوئی پہلی بار تو ہوا نہیں تھا، یہ تو ہر دوسرے روز کا معمول تھا
“تم مجھے یہ بتاؤ کے اس بار کونسی کارستانی سرانجام دی ہے تم نے؟ اور
نہیں کرنے والا وعدہ تو تم چھوڑ ہی دو، تم اور تمہارے وعدے دونوں ہی ناقابلِ یقین ہو”
عبید نے ہادی کا چہرہ دیکھتے کہا جو صاف ظاہر کر رہا تھا کے اسے اپنے کیے پر زرا سا بھی افسوس نہیں
“یار میں تو اپنا کام کر رہا تھا مجھے کیا پتا تھا وہ لنگور ڈین کا بھتجا نکلے گا” ہادی نے اخیر کا کوئی گندہ سا منہ بنایا
“مسڑ میر ہادی کیا آپ بتانا پسند کریں گے کے کون سا مسئلہ کشمیر حل کر رہے
تھے آپ ڈین کے بھتیجے کے ساتھ؟” عبید کو اس کی دو نمبر اداکاری پر تپ چڑھ رہی تھی
ہوا کچھ یوں تھا کے آج کل یونی میں فریشنرز کی آمدو رفت کا آغاز ہوچکا تھا،
اور اپنے سنئیر ہونے کا اخلاقی اور تہذیبی فرض نبھاتے ہوئے “
ایم ایم ایچ دی تھری ڈیولز” نئے سٹوڈینٹس کی ریگینگ میں مصروف تھے
اب بھی ہادی صبح صبح ہی یونی پہنچ چکا تھا جبکہ منیب اور منزہ ابھی تک نہیں آئے تھے،
ہادی گیٹ کی سمت متوجہ انہی کا انتظار کر رہا تھا جب اسے گیٹ سے گول
بڑے بڑے شیشیوں والا چشمہ لگائے ممی ڈیڈی بوائے آتا دکھائی دیا
“آ آ جا آ آ جا۔۔ ” نیا بکرہ نظر آتے ہی ہادی کی آنکھوں میں شرارتی چمک ابھری تھی،
سیٹی بجاتے گنگنانے لگا، اب وہ باقی دونوں شیطان کے چیلوں
کے آنے کا انتظار نہیں کر سکتا تھا تب ہی اکیلا ہی اس کی سمت بڑھا

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *