Ulfat Se Ho Gai by iffat Saher Tahir

آئی لو یو، میں تم سے بہت محبت کرتا ہوں ، تمہارے بغیر نہیں رہ سکتا، مجھے چھوڑ کے مت جاؤ۔

وہ اس کے لیے رویا ، گڑ گڑایا ، اس کے پاؤں بھی پڑ گیا۔ مگر بدلے میں عمیمہ نے اسے کیا دیا۔ ہ

و گے۔“ تھی تین تھپڑ ۔ جن کی جلن آج بھی وہ اچھی طرح محسوس کر سکتا تھا اور ایک طعنہ ۔

کل کو جب اپنی خوب صورت کی بیوی کے ساتھ زندگی گزارو گے تو یہ بے وقوفی یاد کر کے

اور پھر وہ تو چلی گئی مگر یہ طعنہ عالیان سکندر کے دل میں تیر بن کے پیوست ہو گیا۔

وہ کیا بجھتی تھی کہ میں اس سے محبت کا ناٹک کر رہا ہوں یا میری محبت میں کوئی کھوٹ ہے۔

میں اسے دکھا دوں گا کہ میں پوری زندگی اس کے نام پہ بیٹھ سکتا ہوں ۔ اس بے وقوفی پہ ہننے

کی بجائے میں اسے پوری زندگی پر محیط کرنا چاہتا ہوں ۔ جو وہ تھی ، وہ کوئی اور

عورت نہیں ہوسکتی ۔ کر آیا تھا۔ عالیان سکندر نے پتھر ملے انداز میں سوچ لیا تھا۔ وہ چلی گئی تھی۔

مگر عورتوں کو اس کے لیے شجر ممنوعہ بن گئی تھی۔ بیٹھے بیٹھے وہ جانے کتنے سالوں کا

سفر اور اب یہ سارہ زمان، اس نے دانت پیسے۔ اس کی اکلوتی پھوپھو کی نازوں پلی بیٹی

اس کی جان ہی کو آگئی تھی۔ یہ ٹھیک ہے کہ سب کی خواہش تھی کہ وہ عالیان کی

بیوی بن کر اس کے گھر میں آئے مگر اسے یہ بھی تو سوچنا چاہیے کہ عالیان ایسا نہیں چاہتا۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *