Sagar Kinaray by Umme Taifoor

آج تمہاری خیر نہیں ۔ ۔ کہاں تھی تم ۔۔ اور یہ کیا ہوا ہے تمہیں۔۔۔؟ تمہارا فون کیوں آفت جارہا ہے ۔۔۔

وہاں گھر پر سب نے پریشان ہو کر مجھے تمہیں ڈھونڈنے کے لئے بھیجا ہے ۔ ۔ حد ہو گی ویسے

۔۔۔!” سجدہ ریزی کی حالت میں ہی اس نے ویلے تھم تھما کر اپنے پاس سے آتی اس آواز کو پہچاننے

کی کوشش کی کیونکہ اسے لگا کہ گاڑی والا شائد کسی اور سے مخاطب ہے۔۔۔ مگر وہ اس

کے قریب آکر پہلے پیروں کے بل بیٹھا تھا پھر اٹھا اور کارڈ کی طرف پلٹا ۔۔۔ اس سے باز پرس

کی آواز ماحور کے کانوں میں پڑی تھی ۔۔۔ اس نے گارڈ کو واپس بھاگتے ہوئے سنا تو شکر کا طویل

سانس اس کے سینے سے خارج ہوا ۔ ۔ آج جتنی بڑی آفت سے وہ بھی تھی تھی۔ اس کا جی پاور ہا تھا

کہ یونہی سجدے کی حالت میں پڑی رہے۔۔۔ یہ گاڑی والا فرشتہ بن کے آیا تھا اس کے لئے۔۔۔

اور اب وہ محتاط قدموں سے چلتا ہوا واپس اس کے پاس آ کر کھڑا ہوا اور گلا کھنکھارتے ہوئے

بولا۔ اے۔ ہیلو۔۔۔ ابات سنو ۔ اٹھو او پر ۔۔۔ وہ آدمی چلا گیا ۔۔۔ اب تم بھی گھر جاؤ ۔۔۔ اگر کہیں

آس پاس ہی رہتی ہو تو آ مجھے بتاؤ میں چھوڑ دیتا ہوں ۔ ۔ لیکن پلیز ذرا جلدی کرو، میں بہت

لیٹ ہو چکا ہوں ۔ ۔ ہیلو و و و و !” مامور کے دل میں تشکر کے جذبات ٹھاٹھیں مارتے باہر

آنے کو بے تاب تھے ۔۔ وہ نہایت عاجزی و انکساری سے سڑک سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنے

محسن کی طرف چہرہ مولا۔۔ اگلا پل محسن اور خود اس کو حیرت آمیز جھٹکے سے دو چار

کر گیا تھا۔۔۔ “تم ” وہ بیچا۔۔ اور یہاں بھی تم ۔۔۔!” جو اباو بھی اس کے انداز میں چلا کر بولی ۔۔۔

مجھے تمہارے پاگل ہونے پر شہبہ تھا، آج یقین ہو گیا۔۔ کیا کرتی پھر رہی ہو تم آدھی رات

کو گھر سے باہر ۔۔۔ شرم آتی ہے ۔ مومن تراب کمر پر دونوں ہاتھ رکھ کر اسے گھورتے ہوئے بولا۔۔

ہاں ۔ ۔ ۔ جب کبھی آجاتی ہے تو اسے عدت سے صوفے پر بٹھاتی ہوں ، ٹی وی لگا کر دیتی ہوں

اور خود بنا شرم کے گھر سے کام پر نکل آتی ہوں ۔۔سمجھے کہ اور کچھ بولو تو اگلی بار جب

آئے تو تمہارا ایڈریس دے دوں، ذرا تم بھی پہلی اور آخری بار درشن کرلو وہ ہاتھ جھاڑتے ہوئے

اس کی آنکھوں میں انھیں ڈالتی سرد لہجے میں بولی تو ایک لمحے کو وہ چپ سا ہو گیا۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *