- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sanam Saaz by Falak Tanveer
2nd marriage based | Family drama | Innocent heroine based | Rude hero based | Village based
“زرک سر سے واری گئی لڑکی کی کوئی وقعت نہیں رہتی اس کا ہاتھ کسی کو بھی دے دو ملنگ
بدمعاش غریب یا پاگل کیونکہ اس کے لیے کوئی اچھا رشتہ نہیں آنے والا۔” آپا تول تول کر بول رہی تھی
اور وہ جو بےدھیانی میں سن رہا تھا ایک دم اس نے سر اٹھا کر آپا کی نظروں میں دیکھا اور
اگلے ہی پل وہ ان کی بات کی تہہ تک جا پہنچا تھا۔
“نہیں نہیں آپا۔۔”
“میری زرمینے کے لیے کوئی اچھا رشتہ نہیں لائے گا یا تو گھر پر پڑی رہے گی یا پھر۔۔”
رک کر اس کے نفی میں ہلتے سر کو دیکھ کر انہوں نے کہا۔
“تم اس سے شادی کر لو بیٹے ویسے تمہارے نام پر۔”
“آپا اللہ کے لیے بس کر جائیں۔” اس کی کن پٹی کی رگوں میں خون ابلنے لگا ایسا لگنے لگا
جیسے اس کی رگیں پھٹ جائیں گی۔
“تمہارے نام پر بیٹھی رہے گی یہ گھر بکھرا پڑا ہے اس کو سنوار دے گی۔تمہاری خدمتیں کرے گی
۔میں تم سے اس کے ساتھ بیوی والے رشتے کا تقاضہ بھی نہیں کر رہی ہوں بس اس کو اپنے نام کر لو۔”
“آپا میں شادی۔نہیں۔۔”
“سب اس کی شادی گلاب خان سے کرنا چاہتے ہیں تم جانتے ہو نا کتنا ظالم ہے وہ اس کی پہلی بیوی سے سی کوئی
اولاد نہیں وہ اولاد کے لیے نہیں میری کلی کو مسلنے کے لیے یہ نکاح کرنا چاہتا ہے۔”آپا زار و قطار رو رہی تھیں۔
باہر کھڑے زعمینے نے انکھیں میچیں لوگ کہتے تھے قاسم کے سر پر واڑی جانے پہ وہ بیمار ہو جائے گی
اور مر جائے گی وہ بیمار ہوئی نہ مری البتہ قاسم ضرور ٹھیک ہو گیا تھا۔
