- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bakhtan Dar Eshq by Hira khan
Contract marriage based |Haveli based novels | Rude hero based | Rude heroine
برازہ علی یہ ڈیل ہم دونوں کے لیے ون ون سچویشن ہے اپ کو اس ڈیل کو کرنے سے
پچاس کروڑ ملیں گے بدلے میں آپ کو صرف چند ماہ کے لیے میرے ساتھ چلنا ہوگا میرے
نکاح میں آنا ہوگا ہو سکتا ہے چند دنوں میں ہی اپ کی ضرورت ختم ہو جائے۔”
“اور اپ کو ایک ایسی خوش فہمی ہوئی کہ میں آپ کی ڈیل قبول کر لوں گی۔”قہ جو اس کے
مقابل بیٹھی بہت خاموشی سے بنا کوئی تاثر دیے سے سن رہی تھی اس بار ایک
ابرو اٹھا کر اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے سوال کر رہی تھی۔
“میں اپ کو تو نہیں جانتا لیکن پیسے کو جانتا ہوں جس سے ہر چیز خریدی جا سکتی ہے۔
“ایک معنی کیس مسکراہٹ لبوں پر سے جائز نہ کافی کے مگ سے پہلا سپ لیا تھا۔
“دیٹس گریٹ اوکے بس اتنا بتا دیں کب سے سٹارٹ کرنا ہے۔
“وہ نگائیں پھیرتے اپنی جگہ سے اٹھ کھڑی ہوئی تھی۔
“کل شام کی فلائٹ ہے۔”وہ بھی اس کی تقلید میں اٹھ کھڑا ہوا۔
“تو آپ کو یقین تھا میں اتنی جلدی مان جاؤں گی۔”اگلے دن وہ ایئرپورٹ پہ موجود تھے۔
“مجھے نہیں لگتا اب کسی سوال کی گنجائش رہ گئی ہے۔” اس کا انداز بہت خشک تھا۔
“تم۔ او سوری تم نہیں آپ۔ اب تو آپ مجازی خدا ہیں میرے۔ عزت تو دینی پڑے گی ہے نا۔
“سنجیدگی سے کہتے اس نے اچانک ہی ٹون بدلی تھی۔
“یہ صرف کاغزی رشتہ ہے۔اس کی میرے نزدیک کوئی حیثیت نہیں ہے نکاح کیارا کا
ہوا ہے اور تم برازہ علی ہو۔” اس کا انداز وہی تھا سرد و سفاک۔
“اداوی ہریری ہر چیز ڈرامہ ہو سکتی ہے مگر یہ نکاح نہیں۔” وہ اٹھی تھی اور اس کے مقابل
آکھڑی ہوئی تھی۔جب وہ بولی تو اس کے لہجے میں کچھ تو ایسا تھا کہ اداوی نے اسے چونک
کر دیکھا تھا لیکن وہ باہر رکی نہیں تھی مضبوط قدم اٹھاتی ہے وہاں سے جا چکی تھی۔
