- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Shikast e Wisal by Sadaf Asif
Social Romantic Novel | digest base | Happy Ending
محترمہ ایک بات کان کھول کر سن لیں۔”دلہن بنی بیٹھی حنا نے چونک کر
اسے دیکھا۔اسد یوں شروع ہوا جیسے ان دونوں میں قدیم بیر چلا آ رہا ہو۔
“مجھے سن رہی ہیں نا۔”اسد نے چٹکی سے سنہری کامدار آنچل سر کایا۔
اب کی بار اس کے لہجے کی سختی اور انداز پر حیرت ہوئی۔
“جی۔” حنا نے پٹ سے انکھیں بند کی اور دھیرے سے جواب دیا۔
“میری امی ہی میرا سب کچھ ہے۔” وہ بڑے عقیدت سے پھر شروع ہوا۔
“لو اس میں کیا نئی بات ہے میری ممی خود مجھے بہت عزیز ہیں اب یہ کوئی اس وقت بتانے
والی بات ہے حد ہے جی۔” حنا کا بس چلتا تو وہ اسے دلیل دے کر خاموش کروا دیتی۔
“میں ان کا کلوتا بیٹا ہوں۔” اسد نے بڑے فخر سے کہا۔اسے دولہا کے ذہنی حالت پر شبہ ہونے لگا۔
“شکر ہے بتا دیا مجھے تو یہ بات پتہ نہیں تھی۔”دل سے جواب آیا۔
“جورو کے غلام۔” برا ہوا ان دوستوں کا جن کے طعنے غلط وقت پر کانوں میں ادھم مچانے لگ گئے۔
“پاپا کے انتقال کو ابھی زیادہ عرصہ نہیں گزرا ہے میں تو شادی کرنا ہی
نہیں چاہتا تھا مگر امی کا دل بہلانے کے لیے راضی ہونا پڑا۔”
“میں کوئی دل بہلانے والا کھلونا ہوں۔” اسے یہ بات خاصی ناگوار گزری۔
“اب آپ کا فرض ہے کہ نہ صرف امی کا خیال رکھیں بلکہ ان کی ہر بات مانے ورنہ۔۔”
اس کی لمبی تقریر کا لب و لباب حنا کا دماغ ماؤف ہونے لگا۔
” ورنہ۔” مہین سی آواز میں پوچھ ہی لیا۔
“ورنہ باہر کا دروازہ کھلا ہے۔”اسد نے کھٹاک سے جواب دیا۔
“میں اس سلسلے میں کوئی شکایت نہیں سنوں گا۔” بیوی کی بے توجہ محسوس کر کے وہ تھوڑا زور سے بولا۔
