Qalb e junoon novel by Aj Writer

after marriage  | army based | childhood Nikah | Forced marriage | Politician Based | Rude hero based | Rude Heroin  

میری عیدی بسام ” اب که امکانداز دھیما تھا۔۔ بسام نے اسے کمل دیکھا تھا۔۔۔۔۔۔

آسمانی رنگ کے سوٹ میں ملنے کیلئے پاوں کو کھلا چھوڑے دوپٹے کو کندھوں پہ کامیلائے

میک کہ نام پہ پینک اور کا جل لگائے وہ بسام کہ دل میں اتری تھی۔۔۔۔۔

ایسے نہیں پہلے عید تو لو ابہام نے دونوں بازوں کو کھول اسے دعوت دی تھی ۔۔۔۔۔

الماس کہ گال گلابی ہوئے اس نے اپنے پیچھے سب کو دیکھا جہاں سب اسکے باپ اور سر بیٹھے تھے ۔۔۔۔۔
بیام ۔۔۔ اپنے آہستہ سے پکارا۔ بال امسال عید موحیدی او بسام نے چھیڑ اے

روم میں ۔۔۔ یہاں مجھے شرم آ رہی۔۔۔ الماس کہ کا

ایوی تم اتنی شرمیلی ۔۔۔ بسام نے اسکے ہاتھ کو پکڑا کہ گلے سے لگایا ۔۔۔۔۔ اسکی چوڑیوں کا شور
عید مبارک میری دادن ” اسکے گرد حصار بناتے امام نے اسے وش کیا ۔۔۔۔۔

الماس نے اس کہ کندھے پہ مکہ مارتے مسکر ا کہ اسے دیکھا ۔۔۔۔
رہ میں ہو رہا ہے ماریہ نے انھیں رہتے میں کھڑ کو کچھ ہانک لگائی الماس نے پیچھے ہو نا چاہ لیکن ابہام نے است نہ چھوڑا

کی بھابھی کوشش تو کر رہے آگر آپ کرنے دیں ۔۔۔۔ “

ابہام کہ شرارتی لہجے پہ ماریہ جس پڑی سب نہ مر کہ سے بھر کو انھیں دیکھا تھا۔۔۔۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *