- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dar e Ishqam by S Merwa Mirza
Hidden nikah,Broken | Friendship based | Student Based | Mystery baesd | Family Based| Happy ending
“اگر میں آپکو اپنے قریب نہ آنے دوں آگے بھی تو مجھے غصے میں یونہی ہرٹ کریں گے،
میری بازو مڑوریں گے؟بال کھینچیں گے؟شاید تھپڑ بھی مار دیں۔مجھے
برے لگنے لگیں گے پھر آپ،ہگ بھی نہیں کیا کروں گی”
گھر قریب آیا تو سلوی کو بھی زبان لگی،اسکی یہ دبی دبی لاڈ و اداسی سے
لبریز سرگوشیاں سنے یزدان نے اک گرم دھواں چھوڑتی نظر سلوی پر ڈالی۔
“نہ تو بازو مڑوری ہے نہ بال کھینچے ہیں،مرنے کے بعد اللہ کو منہ بھی دیکھانا ہے
آپ نے۔کیسے بہتان لگا رہی ہیں مجھ پر؟اور یہ قریب نہ آنے دینے کی دھمکیاں اپنے پاس رکھیں،
میری شرافت کو میری کمزوری مت سمجھیے گا۔ایسا نہ ہو بیٹھے بیٹھے آپکی بتی گُل کر دوں”
وہ سمجھ رہی تھی بس گھورے گا پر اس آگ نے شعلوں جیسے جملے اگل کر سلوی کو تھرا کر رکھ دیا۔
“دھمکیوں سے ن۔۔نہیں ڈرتی”
سلوی نے خود کو پراعتماد بنانے کی کوشش کرتے مقابل کو زچ کیا اور وہ بھی تو تپا تھ
ا،ایک ہی جھٹکے سے سلوی کو بازو میں دبوچتے قابو کیا جو باقاعدہ دبا سا چینختی اپنی گردن کو
اسکی بازو کے شکنجے سے چھڑوانے کو مچلنے لگی،یہ الگ بات تھی کہ سکھی نے
بلکل زور نہیں لگا رکھا تھا پر اس نوٹنکی کے کراہنے پر مزید غصہ قائم نہ رکھ سکا اور فوری آزاد کیا۔
“م۔۔مارنا چاہتے ہیں مجھے؟”
سلوی نے گردن پر ہاتھ سہلاتے آنکھیں نکالتے ڈانٹا۔
“جی لیکن اپنے پیار سے،میرے ہاتھوں مرنے سے احتیاط کریں سمجیں”
یزدان نے گولی دے دی تھی اب سلوی کے باپ دادا کی توبہ کے وہ اک لفظ بولتی