- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Raaz e Mohobbat By Tania Tahir
Forced marriage | Rude Hero | Revenge Base | Innocent Heroine | Romantic Novel
تمھاری حبیبی لڑکی کے منہ بھی لگنا پسند نہیں کروں میں اور تم جو سب پر وقت لگاتی پھیرتی ہو۔۔
تمھارا وقت وہ بھی مجھے ۔۔۔ شہروز کی بیوی بہت پاک ووزرا فخر سے بولا ۔۔ “صاف بنے گی
پر یہان سر ہلانے لگی
ہم مرد کو بیوی پاک صاف ہی چاہیے ہوتی۔۔ ہے۔۔۔ جبکہ خود پاک صاف ہے یہ نہیں ۔۔
یہ بات نہ وہ سوچتان اے جاننے کی پر یہان نے سرد مہری سے کہا “ضرورت چہرہ اب بھی سپاٹ تھا۔۔
تمھیں کیا لگتا ہے یہ سب باتیں کرہے تم کوئی ایمپریس کر لو گی مجھے
میں آپکے پاس چل کر نہیں آئی جو آپکو ایمپریس اسنے یاد دلایا کروں گی۔۔۔ آپ آئیں ہیں شاید شہروز نے
دو قدم آگے بڑھ کر جھپٹ کر اسکا منہ اپنے سخت ہاتھ کی گرفت میں جکڑ لیا۔۔۔۔
وہ غصے “تمھارا حشر بھی بگاڑ سکتا ہوں۔۔۔ مجھ اکادمت اشتعال میں بولا دوسری طرف جیسے
کسی درد کا کوئی احساس نہیں تھاوہ یوں ہی اسے دیکھتی رہی جیسے کوئی گڑیا ہو اسے مار و
پیٹوز خم دو دل کو چیر دینے والی باتیں سناؤ یہ نہ سناؤ اسے بلکل کوئی فرق نہیں پڑے گا۔۔۔۔
شہر روز اور بھی تپ گیا۔۔۔ ہم تو پہلے بھی رسوا تھے ۔۔۔
لگتا ہے آپ سے مل کر رسوائی کو پر لگنے والے ہیں اسنے دھیمے لہجے
میں سپاٹ نظروں سے “ شہروز کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔۔
شہروز نے اسکا منہ جھٹکے سے چھوڑا اسکے سفید گالوں میں سرخ اسکی انگلیوں کے نشان گڑھے ہوئے تھے۔۔۔
پر یہان نے پلکیں اٹھا کر اسکی طرف دیکھا۔
اور شہروز گھبرا اٹھا۔۔۔ وہ خود پرت بو نہیں کر پا رہا تھا۔۔ اسکی ایک ایک حرکت اسے مجبور کر رہی تھی کہ وہ۔۔
اپنے پچاس لاکھ یہاں سے زندہ کر کے نکلے مگر نہیں ۔۔۔ یہ عورت اس قابل نہیں تھی۔۔
وہ نخوت سے کہتا جانے “دان کیسے تم کو پچاس لاکھ لگا۔۔ کو
پیچھے سے وہ بولی۔ شکریہ
شہروز کے وجود میں انگارے لگ گئے۔۔۔ اور وہ
دروازہ کھول کر باہر نکل گیا۔۔۔۔۔