- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Mein Or Tum By Rimsha Hussain
Cousins Based | Cousin Marriage Based |Doctor hero | Showbiz Heroin | Romantic Novel
طلحہ نے بڑے ضبط سے روحان کا ہاتھ عنزہ کے برہنہ بازوں پہ برداشت کیا تھا اس کا بس نہیں چل رہا تھا
وہ روحان کا ہاتھ توڑ ڈالتا اس کو شاک تو اس بات پہ تھا کے عنزہ اتنا نارمل بیہیو کیوں کررہی تھی
اس کو روحان سے بیس قدموں کے فاصلے پہ ہونا چاہیے تھا اس کو اپنی اندر گھٹن کا احساس ہورہا تھا
یہاں آنے کا فیصلہ اس کو بیوقوفانہ لگا تھا۔
درد ہے یا تیری طلب لیکن جوبھی ہے مسلسل ہے
طلحہ بھائی چلیں رسم شروع ہونے والی ہے۔ رویام نے طلحہ سے کہا۔
تم چلو میں آتا ہوں۔ طلحہ مصنوعی مسکراہٹ سے بولا ورنہ دل تو خون کے آنسو رو رہا تھا
وہ جانتا تھا عنزہ کے بنا زندگی آسان نہیں ہوگی پر اس نے سوچا تھا وہ خود کو سنبھال لیں گا
پر وقت کے ساتھ ساتھ اندازہ ہورہا تھا خود کو سنبھالنا مشکل ہے جس سے آپ محبت کرتے ہو
اس کو کسی اور کے ساتھ دیکھنا عذاب ہے بہت بڑا عذاب۔ طلحہ اپنی ماں کے بلانے پہ ناچاہتے ہوئے
بھی اسٹیج کی طرف آیا اور سائیڈ پہ کھڑا ہوگیا۔
یہ لو انگھوٹی۔ سمیہ بیگم نے پہلے عنزہ کو دی تو عنزہ نے ایک نظر طلحہ کو دیکھا جو ایسے
کھڑا تھا جیسے اس کو کوئی فرق نہیں پڑتا ہو عنزہ کے اندر کجھ چھن کے ٹوٹا تھا طلحہ کی
اس قدر لاتعلقی دیکھ اس نے گہری سانس لی اور مسکراکر روحان کے ہاتھ کی انگلی میں انگھوٹی پہنائی
تو پورا ہال تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا روحان نے جتاتی نظروں سے طلحہ کو دیکھا
جو اس کے دیکھنے پہ مسکراہٹ پاس کی تھی جس سے روحان کے تن بدن میں آگ لگ گئ تھی
عنزہ کے انگھوٹی پہنانے کے بعد گل ناز نے روحان کو انگھوٹی دی جس پہ روحان نے عنزہ کا
مخروطی نازک ہاتھ اپنے ہاتھوں میں لیکر اس کو انگھوٹی پہنائی جس سے دوبارہ ہال تالیوں کی آواز سے گونج اٹھا-
