- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dill Pathar ka By Rimsha Hussain
Friendship | University | Secret Agents Based Novel
ھوٹی سی زندگی ہے
ہر بات میں خوش رہو،
جو چہرہ پاس نہ ہو
اس کی آواز میں خوش رہو
جو لوٹ کر نہیں آنے والے
ان کی یادوں میں خوش رہو
کل کس نے دیکھا ہے؟
اپنے آج میں خوش رہو۔
ڈاٸری پہ لکھنے کے بعد اس نے مسکراکر اس کو بند کیا اور ٹیبل پہ سر رکھ دیا
ایسے ہی وہ ٹيبل پہ سر ٹکاۓ بیٹھی تھی جب اس کی بڑی بہن کمرے میں آکر بولی۔
آرزو اب سوجاٶ رات کہ گیارہ بج رہے ہيں۔
افف آپی کونسا پہلی دفعہ رات کہ گیارہ بجے ہيں جو آپ ایسے کہہ رہی ہيں۔
آرزو نے اس کی بات سن کر منہ بگاڑ کر کہا۔
محترمہ پہلی دفعہ گیارہ نہیں بجے یہ ہمیں پتا ہے پر میں یہ بات تمہيں کٸ دفعہ بتاٸی ہے
کہ جلدی سوجایا کرو تمہاری وجہ سے مجھے بھی دیر ہوجاتی ہے پہلے اسکول میں اور
اب میں نہیں چاہتی کہ کالج بھی میں تمہاری وجہ سے دیر ہوجاٶ۔
روشنا نے اس کے کمرے کی کھڑکیاں بند کرتے اس کو تیز آواز میں کہا۔
ہاۓ آپی اتنا بڑا جھوٹ تو نہ بولے اللہ گناہ دے گا۔
روشنا کی بات سن کہ آرزو نے اس کی طرف مڑ کر ڈرانے والے انداز میں کہا۔
گناہ کیوں ملے گا مجھے میں نے کیا غلط کہا ساری رات تو تم یا تو
اس ڈاٸري لکھنے میں لگاتی ہوں یا کوٸي اور شغل جس کی وجہ سے صبح کو تمہاری آنکھ وقت پہ نہیں کھلتی
اور میں آجاتی ہوں بار بار تمہيں جگانے پر مجال ہے جو میری آرزو ٹس سے مس ہو۔
روشنا اس کے سامنے کھڑی ہوکر ہاتھ کمر پہ ٹکاکر بولی۔
