- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dharkan by Sidraw Sheikh
Revenge Base | Rude Hero | Forced Marriage | Romantic Novel
میں بے گناہ ہوں احتشام۔۔۔میرا کوئی قصور نہیں۔۔۔۔
جھوٹی ہو تم۔۔۔ تمہیں کیا لگا تھا۔۔۔ہاں کے میں تمہاری باتوں میں آجاؤں گا۔۔؟
محبت ہو جائے گی مجھے تم سے۔۔؟ ارے نفرت ہے مجھے تم سے ایشال نفرت لفظ بھی چھوٹا ہے۔۔۔۔۔
۔
کب سے کر رہے ہیں نفرت آپ مجھ سے۔۔۔”ہاہاہاہا ایسے پوچھو کے کب نہیں تھی۔۔۔؟
ہمیشہ سے تھی۔۔۔ تم میری محبت کے قابل تھی ہی نہیں۔۔۔۔
۔
اچھا تو آپ محبت کرنا بھی جانتے ہیں۔۔۔۔ ؟ ” ہاں جانتا ہوں۔۔۔” تو میری محبت کو کیوں نہیں جان پائے آپ احتشام۔۔۔؟
۔
تم۔۔۔۔ کیا جانو محبت کو۔۔۔تم سر سے لیکر پاؤں تک صرف جھوٹی اک داستان ہو۔۔۔ایشال۔۔۔۔
سُمن سے لیکر مجھ تک تم صرف جھوٹ بولتی آئی ہو۔۔۔۔
۔
بس کر جائیں احتشام۔۔۔نہیں ہوں میں جھوٹی۔۔۔نہیں پتہ تھا مجھے۔۔۔۔
میرے سینے میں دھڑکتا دل میرا نہیں سُمن کا ہے۔۔۔۔
نہیں پتہ تھا کے جس مجازی خدا سے میں نے محبت کی وہ میرا نہیں سُمن کا تھا۔۔۔۔
۔
نہیں پتہ مجھے۔۔۔۔حماد بھائی جیسے انسان نے کیوں میرے پاکیزہ دامن پہ گندے الزام لگا دئیے۔۔۔۔نہیں پتہ مجھے۔۔۔۔۔۔
۔
جھوٹ سب جھوٹ۔۔۔۔خدا کی قسم ایشال اگر اب تم چُپ نہ ہوئی تو میں کچھ کر گزرو گا۔۔۔۔۔
کیا کریں گے۔۔۔۔؟ میں چُپ نہیں ہوں گی۔۔۔”ایشال روتے ہوئے احتشام کا گریبان پکڑ لیتی ہے۔۔۔۔
نہ میں چپ ہوں گی۔۔۔نہ میری زبان بند ہو گی۔۔۔۔ آپ میری سچائی سے نہیں بھاگ سکتے۔۔۔
میں چلاؤں گی۔۔۔اور بتاؤں گی۔۔۔۔مرتے دم تک میں اپنی سچائی بتاؤں گی۔۔۔ میں آپ کو۔۔۔اپنے گھر والوں کو آخری دم تک۔۔۔۔۔۔۔۔
“ایشال کی زبان بند ہو جاتی ہے۔۔۔۔ اُسے تو سمجھ نہیں آتی۔۔۔
بس اتنا نظر آتا ہے اسے کے مجازی خُدا کے ہاتھ خون سے بھرے ہوئے تھے۔۔
۔ اور اسکے منہ سے خون پانی کی طرح بہہ رہا تھا۔۔۔”
۔
۔ ایشال نیچے زمین پہ گر جاتی ہے۔۔۔اور ساتھ احتشام کے ہاتھ میں پکڑی چھری بھی۔۔۔
جو کب احتشام ڈائننگ ٹیبل سے پکڑ لیتا ہے اسے نہیں پتہ چلتا۔۔۔۔ وہ اپنے خون سے بھرے ہاتھ دیکھتا ہے۔۔
۔اور پھر اپنی بے جان بیوی کو جو زمین پہ بے جان لیٹی ہوتی ہے۔۔۔۔۔
یہ کیا کر دیا آپ نے۔۔۔۔۔ آپ نے۔۔۔۔۔ آپ جائیں یہاں سے۔۔۔ہم دیکھ لیں گے۔۔۔۔۔
اور ملازم ایشال کا چہرہ جیسے ہی دیکھتے ہیں۔۔۔سب سے پہلے وہ ملازم آگے بڑھتا ہے
جو ایشال پہ بہت غلط نظر رکھتا تھا۔۔۔۔۔ وہ ایشال کے آدھے چہرے کو دیکھ کے
اسکے بال اسکے چہرے سے ہٹانے لگتا ہے کہ احتشام سب کو پیچھے دھکیل دیتا ہے۔۔۔۔۔۔۔
سب دفعہ ہو جاؤ۔۔۔۔۔نکل جاؤ۔۔۔۔۔۔
سب کو وہاں سے نکال کے احتشام خود کو بھی اپنے سٹڈی روم میں بند کر لیتا ہے۔۔۔۔
ایشال وہی زمین پہ اپنے ہی خون میں لت پت پڑی رہتی ہے۔۔۔۔