Dusri Aurat By Sidra Sheikh

Cousin Marriage | Revenge Based | Romantic Urdu Novel | Second Marriage Based

تم ابھی اس لڑکی کو طلاق دو گے سب کے سامنے۔۔”
میں اپنی ہی محبت کو طلاق کیوں دوں گا بابا سائیں ۔۔؟؟
ہماری شادی کو بھی کچھ گھنٹے نہیں ہوئے۔۔۔ اس کا قصور کیا ہے۔۔؟
تو اس کا کیا قصور ہے جو اندر بیٹھی دلہن بنی تمہارا انتظار کر رہی ہے۔۔؟

مولوی صاحب انتظار کررہے ہیں ہمارا کیا قصور ہے۔۔؟
اپنے نکاح والے دن تم کسی اور کے ساتھ نکاح کرکے لے آئے اسے ہماری حویلی میں۔۔؟
بابا سائیں میں آپ کی بھتیجی کو پسند نہیں کرتا ۔۔۔ اس لاوارث کو جس کا کوئی سٹینڈرڈ نہیں

تعلیم نہیں تمیز نہیں آپ اسے میرے پلے باندھنا چاہتے تھے۔۔۔ اپنی بھتیجی کے لیے آپ اپنے کسی ملازم کا رشتہ ۔۔۔
انکا ہاتھ اٹھ گیا تھا اپنے بیٹے پر۔۔
باہر تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیجا تھا تمہیں۔۔۔ تم تو جاہل” بن کر واپس لوٹے ہو
ابھی کے ابھی اسے طلاق دو ورنہ میں تمہیں عاق کردوں گا

اس ساری جائیداد سے تمہاری عیاشی سب میری وجہ سے “” ہے۔۔۔
آپ کو کیا لگتا ہے ۔۔؟ آپ نکال دیں گے تو میں بکھر جاؤں گا۔۔؟”
امریکہ میں میرا بزنس ہے گھر ہے بلڈنگ ہیں۔۔۔ میں آپ کی دولت یہ حویلی تو چھوڑ سکتا ہوں

مگر اپنی بیوی اپنی محبت “نہیں۔۔۔
بیٹا۔۔۔ ایسا نہ کہو۔۔ اتنے سالوں کے بعد تو تم واپس آئے ہو۔۔ اپنے” بابا سائیں کی بات مان لو۔۔
ماں نے بیٹے کو اپنی محبت اور پرورش کا واسطہ جیسے ہی دیا تھا وہ کچھ پل کو چپ ہوگیا تھا۔
ہاں اگر آپ میری بیوی کو اپنا لیں بڑی بہو کے روپ میں تو میں اس لڑکی کے ساتھ نکاح کرنے کے لیے تیار ہوں

وہ میری دوسری بیوی بن جائے گی صرف کاغذات میں ۔۔
تایا سائیں۔۔۔ میں دوسری عورت نہیں بنو گی۔۔ میں مرنا قبول کروں گی

مگر دوسری عورت کبھی نہیں بنوں گی۔۔ آپ میری بدنامی کی فکر نہ کریں میں یہ حویلی چھوڑ جاؤں گی۔۔

آپ لوگوں پر میرا بوجھ نہیں ڈالوں گی۔۔۔ میں سب کچھ کرنے کو تیار ہوں مگر دوسری بیوی بننے کو تیار نہیں ہوں۔۔۔
وہ دولہن بنے سیڑھیوں پر کھڑی تھی۔۔۔ جو بار بار ایک ہی بات دہرا رہی تھی
دوسری عورت نہیں بننا مجھے۔۔۔
بہروز کی آنکھیں کچھ دیر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہی رخ بدل گئی تھی۔۔
اسکی آنکھوں میں جو درد عیاں تھا چہرے پر اتنا ہی غصہ بھی تھا۔۔

پر جس طرح اس نے اس وقت دوسری شادی اور بہروز حاکم کو بھری محفل میں ری جیکٹ کیا تھا

اسکی گرفت رابیعہ کے بازو پر اور مظبوط ہوئی تھی
سی۔۔۔ دیکھ لیں اسے بھی منظور نہیں۔۔۔ کہیں کوئی اور پسند…
اس بار معراج حاکم نے ہاتھ اٹھایا تھا اپنے پوتے پر۔۔۔ ابھی اسی وقت نکل جاؤ یہاں سے۔۔۔

بہروز ۔۔۔ میں معراج حاکم تم سے ہر تعلق توڑتا ہوں اگر میری اولاد میں سے

کسی نے تمہارے ساتھ کوئی رشتہ رکھا تو میں اس کا منہ نہیں دیکھوں

تمہارے ساتھ کوئی رشتہ رکھا تو میں اس کا منہ نہیں دیکھوں
وہ ہی نہیں ہر ایک فرد حیران ہوگیا تھا۔۔۔۔ سب کو معلوم تھا

معراج حاکم کی زبان کا جو ایک بار لفظ ادا ہوگئے سو ہو گئے۔۔۔
امی ابو کے جانے کے بعد اس ایک شخص سے امید تھی وہ بھی آج نہیں رہی۔

کیا میں اس قابل بھی نہیں تھی۔۔؟ کیا اتنی بری تھی کہ شادی والے دن شادی ٹوٹ گئی۔۔؟؟

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *