- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Umeed e Wafa By Zeenia Sharjeel
Love Story | Rude Hero | Forced Marriage | Romantic Urdu Novel
“کیا سمجھتی ہو تم خود کو نوری کو کیوں بھیجا تم نے اپنی جگہ میرے پاس”
وہ آنکھیں دکھاتا ہوا سخت لہجہ میں نوف کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
“کچن میں اس وقت نوری اور میں دونوں ہی موجود تھے تو مجھے سمجھ میں نہیں آیا آپ نے کس کو مخاطب کیا”
نوف افراہیم کو غصے میں دیکھ کر آئستہ آواز نے اسے بتانے لگی لیکن یہ سچ بھی تھا وہ نیچی نظریں کرنے کی وجہ سے جان نہیں پائی تھی کہ افراہیم کس سے مخاطب ہوا ہے کیونکہ کل رات وہ اسے اپنے کمرے سے نکال چکا تھا تو اس وقت یقینا اس نے نوری کو بلایا ہوگا اس لیے نوف نے نوری سے کمرے میں جانے کو بولا
“ہوشیار بننے کی ضرورت نہیں ہے میرے سامنے بیوی کون ہے میری۔۔۔ نوری یا تم”
افراہیم کے سخت لہجے میں بولنے پر نوف خاموشی سے افراہیم کو دیکھنے لگی یعنی وہ ڈرائیور کی بیٹی کو ابھی بھی اپنی بیوی تسلیم کرتا تھا جبکہ افراہیم اپنے بولے گئے جملے پر غور کرنے کے بعد لب بھینچ گیا
“دیکھ کیا رہی ہو میری طرف نظریں نیچی کرو اپنی”
افراہیم نوف کے دیکھنے پر اسے روعب دار لہجے میں آنکھیں دکھاتا ہوا بولا، جس پر نوف کو محسوس ہوا جیسے وقت دس سال پہلے پیچھے چلا گیا ہو وہ افسوس سے بنا کچھ بولے ابھی بھی افراہیم کو دیکھنے لگی جبکہ اپنے حکم نہ ماننے پر افراہیم کو نوف پر مزید غصہ آیا وہ نوف کے مزید قریب آکر اس کا منہ دبوچتا ہوا بولا
“بیوقوف لگ رہا ہوں میں تمہیں جو میرا کہنا ماننے کی بجائے مجھے دیکھ رہی ہو، آنکھیں نیچی کرو اپنی”
افراہیم غصے میں بولتا ہوا جھٹکے سے اس کا منہ چھوڑ کر پیچھے ہوا تو نوف کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے اس نے فورا اپنا سر جھکالیا مگر افراہیم اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھ چکا تھا جنہیں دیکھ کر وہ مزید مشتعل ہونے لگا