- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Taseer E Nikah by Saba Siddique
Short Novel | Second Marriage Based | Rude Hero Based Novels | Romantic Novel
اس سے پہلے وہ مزید کچھ سوچتی کلک کی آواز سے دروازہ کھلا۔ وہ فوراً ٹیک چھوڑتے سر جھکا گئی۔۔ دل کی دھڑکن معمول سے ہٹ کر تیز ہوئی۔۔ اندر داخل ہونے والا تیس سالہ “ابراہیم شیراز” ڈور لاک کرنے کے بعد وہیں کھڑا مٹھیوں کو اضطرابی کیفیت میں کبھی بند کرتا تو کبھی کھولتا۔۔اندر کی کھولن کو کم کرنے کےلیے گردن کا پچھلا حصہ رب کیا۔۔ کچھ دیر گزرنے کے بعد گہری سانس خارج کرتے بیڈ کی جانب بڑھا۔۔ شوز کی بھاری دھمک سے سارہ خود میں سمٹ کے رہ گئی۔
“اٹھو” وہ جو بے چینی سے ہاتھوں کو مسل رہی تھی يكلخت اس کے ہاتھوں کی حرکت رکی۔
یقیناً اسے سننے میں غلط فہمی ہوئی ہو گی۔۔ اس نے جھکے سر کے ساتھ ہی پلکوں کو جنبش دی، بلیک شیروانی میں ملبوس سانولی مگر پرکشش شخصیت کا حامل ابراہیم شیراز اور بلڈ ریڈ لہنگے میں ملبوس من موہنی صورت کی سارہ ابتہاج وہ دونوں پہلی مرتبہ ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔۔ سارہ اس کی ڈیسنٹ سی پرسنیلٹی کے زیرِ اثر واپس نظریں نہیں جھکا سکی اور اسے یوں مبہوت خود کو دیکھتے پا کر مقابل کی پیشانی کے بل گہرے ہوئے۔۔
“یہاں سے اٹھو فوراً”
وہ چونک کے ہوش میں آئی۔۔سارا فسوں لمحے میں غائب ہوا۔ گلاب کی خوشبو، پھولوں سے سجا وہ کمرہ اور کچھ گھنٹے پہلے بننے والے نئے احساسات ایک لمحے میں ذہن سے غائب ہو گئے۔ وہ چٹکیوں میں لہنگے کو دونوں سائیڈ سے پکڑتے بیڈ سے اٹھی ، ابراہیم نے ایک ناگوار نظر کھنکتی چوڑیوں پہ ڈال کے چہرہ موڑ لیا۔
سارہ ابتہاج نے بغور اس کے تاثرات جانچے۔۔ وہ اب شیروانی اتار کے سائیڈ پہ رکھ رہا تھا جبکہ وہ بے حس و حرکت کھڑی اسے دیکھے جا رہی تھی۔۔ شیروانی اتارنے کے بعد اس نے واچ اتار کے سائیڈ ٹیبل پہ رکھی۔۔ اس کے قریب سے گزرتے وارڈروب سے ٹراؤزر ، شرٹ نکال کے واشروم میں بند ہوا۔۔ سارہ کی آنکھوں کی پتلیاں ساکت ہوئیں۔ وہ غائب دماغی سے پورے کمرے میں نظریں گھمانے لگی۔۔
یہ کیا ہوا تھا ابھی۔وہ سمجھ نہیں سکی۔۔
“ابراہیم تمھارے لیے بہترین ثابت ہو گا” اپنے بابا کے الفاظ یاد آتے طنزیہ مسکراہٹ اس کے چہرے پہ پھیل گئی۔۔
اس نے وہیں کھڑے کھڑے پنوں سے سیٹ بھاری دوپٹے کو اتار کے دور اچھالا۔۔
“ابراہیم بھائی واقعی بہت اچھے ہیں، بس ذرا خاموش طبیعت کے ہیں لیکن ان شاء اللہ ، شادی کے بعد ہماری پیاری سارہ کے ساتھ رہ کے باتونی بن جائیں گے”
غصے کا ابال تھا جو اسے اپنے اندر پھٹتا محسوس ہوا، دونوں ہاتھوں سے چوڑیاں اتار کے ڈریسنگ ٹیبل پہ پھنکیں۔۔ ایسے ہی ایک ایک کر کے خود کو جیولری سے آزاد کیا۔۔ وہ بھی کچھ ہی دیر میں شاور لیے نم بالوں کو ہاتھوں سے سنوارتے باہر نکلا۔ سارہ موسچرائزر سے میک اپ ریموو کر رہی تھی۔ وہ ڈریسنگ ٹیبل کے قریب آیا۔۔ اسے نظر انداز کرتے برش اٹھا کے ایک دو مرتبہ بالوں میں چلایا۔۔
وہ اپنی مصروفیت ترک کیے اسے دیکھنے لگی۔۔ ابراہیم کی نظریں ایک پل کے لیے آئینے میں نظر آتے اس کے عکس پر پڑیں۔۔ وہ سادگی میں بھی اگلے بندے کو تسخیر کرنے کا ہنر رکھتی تھی لیکن اگر۔۔۔ اگلا بندہ ابراہیم شیراز نہ ہو تو!
وہ پھر سے اسے نظر انداز کرتا خاموشی سے بیڈ کی جانب بڑھ گیا۔۔
“خوش آمدید سارہ ابتہاج ، ایک نئی زندگی میں خوش آمدید”
ساره دل ہی دل میں خود پر ہنس پڑی۔۔
“حسن کسی کام نہیں آتا باجی آپ غلط تھیں!” اس نے غائبانہ اپنی بڑی بہن سے شکوہ کیا۔
وہ بھی اپنے لیے آرام دہ سوٹ نکالتی اس بھاری لہنگے سے آزاد ہوئی۔ ابراہیم جو آنکھیں بند کیے سونے کی کوشش میں تھا، اسے بیڈ کی دوسری طرف لیٹتے دیکھ جھٹکے سے اٹھ کے بیٹھا۔۔
“یہاں کیوں لیٹ رہی ہو”
سارہ نے بالوں کو رف سا جوڑے میں باندھا، دوپٹے کو گلے سے اتار کے سائیڈ پہ رکھا اور ہلکا سا آگے کو جھکتے اپنی سائیڈ کا لیمپ آف کیا۔۔
“مسٹر ابراہیم جو آپ نے ابھی کیا ہے اس بارے میں صبح بات ہو گی، ابھی میرے سر میں شدید درد ہے، اس لیے خاموش رہیں اور”
ایک سرد ، غصے سے بھری نگاہ اس پہ ڈالی۔۔ “خاموش رہنے دیں”