Shah E Man By Wahiba Fatima

Rude and arrogant Hero |  romantic novel | Suspense  | Age difference | Kidnspping | Politician | Possesive Hero |  University based

چھوڑیں من کوئی آ جائے گا،، وہ گھبرائی سی بظاہر جھنجھلائی۔
تبھی شاہِ من نے بہت اچانک اسے بازوؤں میں بھرا تھا۔۔
یہ کک،،،، کیا کررہے ہیں آپ،،،، چھوڑیں مجھے،،،، وہ مچلی۔۔
وہاں لے کر جا رہا ہوں جانِ من،،، جہاں کوئی بھی نا آ سکے۔۔ اور مجھے مناتے ہوئے ڈسٹرب نا کر سکے،،، وہ دانتوں تلے لب دبا کر بولا۔۔
اس کی گوہر افشانی سن اس کے ارادے جان،،،ثوبی کی آنکھیں باہر کو ابلنے کو تھیں جس کا رخ اب اندر کی جانب تھا۔۔
من،،، پاگل ہو گئیں ہیں آپ،،، لاؤنج میں سب بیٹھیں ہیں،، نیچے اتاریں مجھے،،،،
وہ بری طرح مچلی۔۔
اٹس اوکے جان سب کو دیکھنے دو کہ آپ کے ہبی میں کتنے گٹس ہیں اپنی وائف کو منانے کے۔۔
مم،،، میں نے،،، یہ،،، نن،،، نہیں کہا تھا،،، کہ آپ بب،،، بے شرمی پر اتر آئیں،،، وہ گھگھیا گئی۔۔کیونکہ وہ لاؤنج میں داخل ہو چکا تھا۔۔
وہ جو ارادے باندھ کر بیٹھی تھی اور رابی سے بول بھی چکی تھی کہ وہ اس کے روم میں رہے گی۔۔سارے ارادے ڈھیر ہوگئے اور یہ غداری لگتا ہے رابی نے ہی کی تھی۔۔
وہ لاؤنج سے گزرتا سیڑھیوں کی جانب بڑھا۔۔ ثوبی نے گھبرا کر اس کے بازو میں منہ دے لیا۔۔
سب دیکھ کر چونکے تھے اور دبی دبی معنی خیز ہنسی ہنسے۔۔رابی کی زبان میں کھجلی ہوئی۔۔
بھائی اچھے سے منانا بھابھی کو تاکہ یہ دوبارہ روٹھنے سے پہلے ہزار بار سوچیں۔۔
وہ تینوں قہقہہ لگا کر ہنسے تھے۔۔ثوبی نے اس کے سینے پر غصے سے ناخن چبھو ڈالے۔۔
وہ گہرا مسکرایا تھا۔۔
روم میں لاکر پاؤں سے ڈور لاک کیا تھا۔۔اور اسے نیچے اتارا۔۔
شاہِ من بہت بدتمیز ہیں آپ،،، وہ جھنجھلا کر ڈریسنگ کی جانب بڑھنے لگی تھی۔۔
تبھی شاہِ من نے اس کی ویسٹ پر ہاتھ رکھ کر اسے دیوار کے ساتھ لگایا تھا۔۔
خود بے حد قریب ہو کر ایک ہاتھ دیوار پر رکھا۔۔
ثوبی کی بیک بون میں سرسراہٹ ہوئی۔۔ اس کے ہونٹوں کے بے حد قریب ہوا اتنا کہ ثوبی کو اپنے ہونٹوں پر اس کی سانسوں کی مدھم اور نرم سی گرماہٹ محسوس ہوئی۔۔
ابھی کہاں،،، ابھی تو میری بدتمیزیوں کا ٹریلر بھی نہیں دیکھا میری جان جس دن میں نے دکھا دیا ہوش اڑ جائیں گے آپ کے،،،
ثوبی کی سٹی گم ہوئی تھی۔۔ گھبرا کر آنکھیں بند کیں تھیں۔۔
بولنے کی گستاخی نہیں کی تھی۔۔بولتی تو اس کے لب سامنے والے کے لبوں سے مس ہو جاتے۔۔
ثوبی نے گھبرا کر رخ دوسری جانب موڑا تھا۔۔
شاہ من نے اپنے سلگتے لب اس کی گال پر رکھے۔۔
مم۔۔من،،، نو،،، پلیز،،، مم،، میں،، نن،،، نہیں،، ناراض،،، وہ اتھل پتھل ہوتی سانسوں سے اتنا ہی بول پائی۔۔ کانوں تک سرخ ہوئی تھی۔۔
وہ گہرا مسکرایا۔۔ اور غور سے اس کی غیر ہوتی حالت دیکھی۔۔
گھبرائیں نہیں جان،،،، اس نے ہاتھوں کے پیالوں میں اس کا چہرہ بھرا۔۔جب تک آپ دل سے رضامند نہیں ہوں گی،، یہ رشتہ آگے نہیں بڑھے گا۔۔ آپ کو ہرٹ کرنے کا میں سوچ بھی نہیں سکتا،، ریلیکس رہیں۔۔
وہ عقیدت سے اس کا ماتھا چومتا بولا تھا۔۔
ثوبی پرسکون ہو گئی۔۔
وہ پیچھے ہٹا اور دلچسپی سے اس کا لال ٹماٹر چہرہ دیکھا۔۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *