- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hub By Marjaan Qutab
Romantic Novel | Cousins | Dark Past | Unforgettable Love | Mental and Physical conditions | Mafia Base | Bloody Revenge | Hero Living a Double Life
منصور بھائی کی رات کو کسی نے سہی دل کھول کر پھینٹی لگائی ہے۔ ” اُسکے سنجیدہ لہجے میں جو بات بتائی گئی۔
اس پر زخرف کی ہنسی بڑی ہی بے ساختہ تھی۔ دستگیر نے چونک کر چہرہ اُٹھا کر اسکو دیکھا ا جسے وہ ابھی پہلی بار دل سے بنتے دیکھ رہا تھا اور کیوں؟ منصور کے بارے میں ایسی خبر سن کر ؟؟ مصطفیٰ صاحب نے چہرہ پھیر کر اپنے بیٹے کو دیکھا جو زخرف کو نگاہ بھر کر بنتے دیکھ رہا تھا اور پھر وہ اپنا سنجیدہ چہرہ جھکا گیا۔ سب جو زخرف کو بے یقینی اور حیرانگی سے دیکھنے لگے، وہ نہیں دیکھ سکے جو مصطفیٰ صاحب نے دیکھ لیا تھا۔ وہ دستگیر کو چہرہ جھکا کر مسکراتے دیکھ کر لمحے بھر کو اندر تک ساکن ہو گئے۔
“کیا مطلب؟”
چہرے کے تاثرات سنبھالتے ہوئے اُسکے چہرے میں جو بے یقینی تھی۔
اُس میں دُکھ، حیرانگی جیسے جذبات نہیں تھے وہاں عجیب سی خوشی تھی اور یہ سب محسوس کر کے ماریہ اور فیروزہ بیگم کے علاوہ سارے دنگ ہو رہے تھے۔
تمہیں ایسے بننے سے پہلے کچھ شرم کرنی چاہیئے تھی۔ ” .
وہ جو بہت توجہ سے سبیل کی بات سُن رہی تھی، چہرہ پھیر کر ماریہ بیگم کو دیکھنے لگی۔ اُنکے اعتماد پر ایک بار پھر اسکو حیرانگی ہونے لگی۔
کیوں بھلا؟”
اسکے لیجے میں اچانک سے جو تاثر در آیا، اس پر میاریہ بیگم نے چونک کر اسکو دیکھا۔ آج وہ ہمیشہ کی طرح خاموش نہیں ہوئی تھی بلکہ سب کے سامنے ایسا سوال اُٹھا چکی تھی جس سے بہت سے ذہنوں میں سوال اُٹھنے لگے تھے۔
” کیونکہ وہ تمہارا شوہر ہے۔”
یہ کہنے والی کوئی اور نہیں فیروزہ بیگم تھیں۔ دستگیر نے ماں کی آواز پر چہرہ اُٹھا کر خاموش نظروں سے انکو دیکھا
” آپ سے ایسا کیس نے کہا ؟”
وہ یہ کہنے کا ارادہ نہیں رکھتی تھی مگر جیسے ہی اُس کی جانب سے یہ استفسار ہوا، وہ ماریہ بیگم کا رنگ اُڑتے دیکھ کر محفوظ ہونے لگی۔ فیروزہ بیگم کے ہاتھ جو بندھے تھے، اس لیجے کے اعتماد پر پہلو میں آگرے۔ ردا نے چونک کر صائم کو دیکھا جس نے حیرانگی سے اسکو ہی دیکھا تھا۔