Main Hari Piya Novel By Fatima

Vani Base   | Forced Marriage  | Rude Hero  | Innocent Heroine | Romantic Novel 

” اے لڑکی سن ۔۔ اپنی حیثیت کبھی نہ بھولی ۔۔ اور اس بات پر زیادہ خوش مت ہو کہ سردار نے تجھے بلوایا ہے ۔۔ کیونکہ ونی مرتے دم تک ونی ہی رہتی ہے بیوی کی حیثیت تجھے کبھی نہیں ملے گی ۔۔ تجھ جیسی خون بہا میں آئی ہوئی کے نصیب میں ایک آدھ رات ہی آتی ہے جو سائیوں کا دل بہلانے یا انتقام کی غرض سے بخشی جاتی ہیں ۔۔ اور فکر نہیں کرو نورے اول تو عباس اس جیسیوں کو منہ ہی نہیں لگاتا اور اگر لگا بھی لے تو اس کی حیثیت رکھیل سے زیادہ نہیں ہوگی اس کی زندگی میں ۔۔”
حُرّہ کو نفرت سے دیکھ کر کہتے ہوئے آخری بات انہوں نے نورے کو مخاطب کر کے کہی اور پھر ناہید کو اشارہ کیا ناہید نے حُرّہ کا بازو جکڑا اور اسے لے کر عباس کے کمرے کی سمت ہو لی جبکہ حُرّہ کپکپاتے ہوئے ناہید کے پیچھے چلنے لگی
” چادر صحیح سے لے اور خبردار اگر اپنی ادائیں دکھائیں تو نے سرکار کو ۔۔ “
تیز تیز چلتے ناہید نے حُرّہ کا بازو سختی سے دبا کر دھمکی دی تو حُرّہ کی خوف کے باعث آنکھیں بھیگنے لگیں
” ان آنسوؤں سے سردار نہیں پگھلنے والے ۔۔ جان سے پیاری بہن مری ہے ان کی ۔۔ قاتل کے خاندان سے نفرت کرتے ہیں وہ ۔۔ ان کے سامنے آنسو بہانے کی غلطی مت کرنا ۔۔ “
اس بار رک کر حُرّہ کے بالوں کو جھٹکا دیتے ہوئے اس نے دھمکی دی تو حُرّہ آنسو صاف کرتے ہوئے اثبات میں سر ہلانے لگی عباس کے کمرے کے دروازے کے سامنے رک کر دستک دینے کے بعد وہ اجازت ملنے کا انتظار کرنے لگی
عباس چائے کے دو گھونٹ بھرنے کے بعد کپ میز پر رکھ کر ایک مرتبہ پھر صوفے کی پشت سے ٹیک لگا کر آنکھیں موند کر اپنا سر ہاتھ کہ انگلیوں سے ہلکا ہلکا دبانے لگا جب کچھ دیر بعد دستک ہوئی
” آ جاؤ ۔۔”
کرخت آواز میں آنے والے کو اجازت دی تو ناہید ، حُرّہ کا بازو تھام کر اسے اپنے ساتھ لیے کمرے میں داخل ہوئی عباس ہنوز سر دباتے ہوئے آنکھیں بلند کیے بیٹھا تھا
” سرکار یہ آ گئی ہے ۔۔ کوئی اور حکم ۔۔ ؟”
ناہید نے حُرّہ کا بازو چھوڑتے ہوئے نہایت ادب سے پوچھا جبکہ حُرّہ خوف کے مارے سر ہی نہیں اٹھا رہی تھی
” نہیں ۔۔ جاؤ ۔۔!”
عباس کے سرد انداز میں کہنے پر ناہید دروازے کی جانب مڑی اور کمرے سے نکل کر دروازہ بند کر دیا جبکہ حُرّہ کو اپنے جسم سے جان نکلتے ہوئے محسوس ہو رہا تھا چند پل کمرے میں خاموشی چھائی رہی تو حُرّہ نے لرزتی پلکوں کے جھالر اٹھا کر سامنے دیکھا جہاں سردار عباس ہمدانی آنکھیں بند کیے بیٹھا اپنا سر دبا رہا تھا کالی پینٹ ، سفید شرٹ پہنے آستین کہنیوں تک موڑے ، کسرتی جسامت اور سفید رنگت ، سیاہ بال داڑھی بڑھی ہوئی وہ ایک خوبصورت اور وجہہ مرد تھا ایک پل کو حُرّہ کی نگاہ اس پر ٹھہر سی گئی دل کی دھڑکن معمول سے زیادہ تیز ہوئی تھی حُرّہ نے دل پر ہاتھ رکھتے ہوئے فوراً نگاہیں جھکا لیں
چند پل سرکے تھے جب عباس نے بوجھل آنکھیں وا کیں اور نگاہوں کا رخ دروازے کے ساتھ چپکی حُرّہ کی جانب کیا
میلے سے کالے جوڑے میں کالی بڑی سی چادر سے اپنے آپ کو چھپائے سر جھکائے کھڑی وہ شاید کانپ رہی تھی چادر نے اس کا آدھا چہرہ بھی احاطے میں لیا ہوا تھا عباس اس کا سرسری سا جائزہ لے رہا تھا جبکہ حُرّہ عباس کی گہری نگاہوں سے مزید گھبرا گئی اور مزید چادر میں سمٹنے لگی

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *