Ishq De Rang Rangjawan By Sanaya Khan

Forced Marriage | Revenge Base | Rude Hero | Romantic Novel  

وہ ہڑبڑا کر بستر سے اٹھ کر بیٹھ گیا سانسیں بے ترتیب چل رہی تھی سارا جسم پسینہ پسینہ ہورہا تھااور چہرے پر خوف و گھبراہٹ کے تا ثرات تھے اس نے چہرے پر ہاتھ پھیر کر خود کو ریلیکس کرنے کی کوشش کی
آہل جی……
ماہی وہیں کھڑی کچھ کر رہی تھی آہل کی کیفیت دیکھ کر گھبرا کر اس کے پاس آئی
آہل جی آپ ٹھیک تو ہے نا کیا ہوا آپ کو……..
. وہ پریشان ہوکر بولی اس نے آہل کو اس طرح پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا
کوئی برا خواب دیکھ لیا کیا آپ نے
وہ اس کا شولڈر ہلا کر جھنجھوڑتے ہوے بولی لیکن آہل پر کوئہ اثر نہیں ہوا وہ گہری سانس لیتے ہوے منہ پر ہاتھ پھیر رہا تھا
ماہی نے گلاس میں پانی ڈال کر اس کے آگے کیا
آہل جی… پانی پی لیجیے….. آپ کو اچھا لگے گا
آہل نے بنا اس کی جانب دیکھے پانی کا گلاس اس کے ہاتھ سے لیکر زور سے دوسری جانب کی دیوار پر دے مارا ماہی نے اس کے اس اچانک ردعمل پر سہم کر دونوں ہاتھ کانوں پر رکھ لیے
جسٹ لیو می… مجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے سمجھی تم اسلیے اپنی ہمدری اپنے پاس رکھو اور مجھ سے دور رہو
وہ غصے سے دہاڑتا ہوا بولا اور جھٹکے سے بلینکٹ خود سے ہٹایا اور اٹھ کر واش روم کی جانب بڑھ گیا ماہی نے کانوں سے ہاتھ ہٹا کر منہ پر رکھے اور زاروقطار رودی اہل کا اس طرح اس پر برس جانا وہ بھی بغیر کسی وجہ کے ماہی کو بہت برا لگا
ہم کیوں رو رہے ہیں….. انھوں نے اج پہلی دفعہ تو ایسے بات نہہں کی ہم سے پھر اج کیوں ہمیں اتنا برا لگ رہا ہے
اس نے دونوں گالوں کو صاف کرتے ہوے سوچا اور بیڈ کی دوسری جانب آکر کانچ کے ٹکڑے سمیٹنے لگی جو پورے کمرے میں بکھرے ہوے تھے گلاس کے ادھے ٹوٹے حصے میں وہ ایک ایک ٹکڑے کو رکھنے لگی بے دھیانی میں اس کا پیر ایک کانچ کے ٹکڑے پر چلا گیا اور اس کے منہ سے ایک زور کی آہ ہ نکلی وہ پیر اٹھا کر دیوار کے سہارے سے چلتی ہوئی بیڈ تک آئی اور بیڈ پر بیٹھ کر اپنے پیر کو دیکھنے لگی اس کے رونے میں اب روانی اگیی تھی اس نے ہمت جمع کرکے کانچ نکالا اور ٹیبل سے باکس نکال کر خود ہی ڈریسنگ کی اس کا رونا بند ہو چکا تھا لیکن اس نے کھڑے ہونے کی کوشش کی تو اسے بہت درد ہوا کانچ سامنے کی طرف چبھا تھا اس لیےوہ درد کی وجہ سے چل بھی نہیں پا رہی تھی اس نے بارہ باری کر کے باقی کے سارے کانچ بھی اٹھائے
آہل باہر آیا تو اس نے ماہی کو جھک کر کانچ اٹھاتے ہوے دیکھا اس کی نظر زمین پر جا بجا لگے خون کے ساتھ ماہی کے پٹی بندھے ہوے پیر پر پڑی وہ ٹاول صوفے پر پھینکتے ہوے اس کی جانب بڑھا
تمہارے پیر کو کیا ہو ا
اسے معلوم تھا پھر بھی سوال کیا لیکن ماہی نے کوئی جواب نہیں دیا
تم رہنے دو یہ…..
اس نے جھک کر ماہی کے شولڈر پر ہاتھ رکھتے ہوۓ کہا لیکن ماہی نے اپنے دوسرے ہاتھ سے دھیرے سے اس کا ہاتھ ہٹا دیا آہل نے اسکی ناراضگی کو محسوس کرکے کوئی زبردستی نہیں کی ماہی نے کانچ کے ٹکڑے ڈسٹبن میں ڈالے اور وہاں سےجانے لگی پول کی جانب.. آہل نے اسے لڑکھڑاکر چلتے ہوے دیکھا تو آگے بڑھ کر اسے باہوں میں اٹھا لیا اور بیڈ پر لے ایا ماہی نے کوئی تردد نہیں کیا نا کچھ بولی بس اس سے نظریں پھیرے رکھی جب کہ آہل مسلسل سنجیدگی سے اس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا
ماہی کو بیڈ پر لٹا کر اس نے ماہی کا پیر دیکھنا چاہا لیکن اس کا ارادہ بھانپ کر ماہی نے اپنے دونوں پہر سمیٹ لیے آہل نے پہلے اس کے پیروں اور پھر اس کی جانب دیکھا جو پوری طرح سے دوسری جانب رخ کیے اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہی تھی اس کے پہلے
کہ وہ کچھ کہتا اس کا فون بجنے لگا تو وہ فون کان سے لگاتا ہوا باہر نکل گیا

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *