- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Satrangi Ishq Mera By Sanaya Khan
After Marriage | Friendship Base | Police Officer Hero | Rude Hero | Revenge Base | Romantic Novel
اس نے نینا کا میسیج دیکھ کر موبائل لا پرواہی سے صوفے پر پھینکا اور خود بھی وہیں بیٹھ گئی زار کے رویے پر انسوں بہاتے ہوئے ساتھ ساتھ خود کو بھی کوسنے لگی زار کا اُس لڑکی سے اتنی بیباکی سے گلے لگنا اور اُسے ہاتھ لگانا سب سوچ کر ہی اُسے تھرتھراہٹ محسوس ہونے لگی اُس نے اپنا اوپری جیکٹ نکالا اور صوفے پر پھینک کر روم میں آگئی ڈراور میں نیند کی گولیاں تلاشنے لگی جو آجکل اُسے سکون دیتی تھی لیکن آج وہ بوتل بھی خالی اُسے منہ چڑا رہی تھی کے آج سکون نہیں ملے گا اُس نے بوتل زور سے دیوار پر ماری اور پھوٹ پھوٹ کر روتی ہوئی بیڈ پر گر گئی
روحی۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے چند منٹ میں ہی زار کے پکارنے پر وہ بجلی کی تیزی سے اٹھ کر دروازہ کی طرف دیکھنے لگی زار نے اندر آکر جب اُسے دیکھا تو سکون کی سانس لی اور آنکھیں بند کرکے کھولیں اگلے ہی لمحے چند قدم کا فاصلھ مٹا کر اُس کے قریب آیا اور اُسے اپنے بازؤں کے گھیرے میں لیتے ہوے سختی سے خود میں بھینچ لیا روحی نے آنکھیں بند کرکے خود کو اُسے سونپ دیا
مجھ سے ایک پل برداشت نہیں ہوتا تمہارے بنا ۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے کوئی نشہ کوئی حسن وہ سکون نہیں دے سکتا جو تمہاری ایک جھلک دیکھنے سے ملتا ہے مجھے اپنی سانسیں بے معنی لگتی ہے تمہاری خوشبو کے بنا
اُس کے بالوں میں اور کمر پر اضطرابی کیفیت میں ہاتھ چلاتے ہوئے اُسے خود میں سماتا رہا اس کے۔ وجود سے آتی شراب کی بدبو الگ اسے پریشان کر رہی تھی
زار۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔اُس کے اتنے شدید عمل پر روحی نے سانس بحال کرتے ہوئے اُس کا نام پکارا زار نے بالوں سے ہاتھ سامنے لاکر اُس کے گلے میں ڈالتے ہوئے اُس کا چہرہ اوپر اٹھا یا اور ہونٹوں کو فوکس کرتے ہوئے جھک کر اُنھیں اپنے لبوں میں قید کر لیا روحی نے اُس کی شرٹ کو پیچھے سے مٹھیوں میں جکڑ لیا
ایک پل کے لئے ا اسے کوئی ہوش نہیں رہا تبھی وہ اس جذبات کے سمندر میں ڈوبتی چلی گئی۔
۔زار اس کی کمر پر موجود ہاتھ کو دھیرے سے حرکت دے کر سامنے پیٹ تک لے آیا اور بنا ہٹائے اوپر لے جاتے ہوئے اس کی گردن پر رکھا اس کے اس عمل سے روحی کو اپنے جسم میں بجلی دوڑتی ہوئی محسوس ہوئی اور اس نے جلدی سے آنکھیں کھولیں اور اس کے ہاتھ ہٹا کر لبوں کو آزاد کروا یا اور ایک قدم پیچھے ہوئی زار اس کی جھکی نظروں کو دیکھتے ہوئے دوبارہ اس کے قریب ہوا اور اس کی گردن پر لب رکھتے ہوئے ایک ہاتھ سے گلے میں موجود بالوں کو پیچھے کیا روحی نے اس کے شولڈر پر ہاتھ رکھ کر اسے پیچھے کرنا چاہا
نہیں زار۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایسا مت کرو
اس کی آنکھوں میں جذبات کا مچلتا ہوا طوفان دیکھ کر وہ گھبراتی ہوئی بولی
مت روکو مجھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دوری برداشت نہیں کر سکتا تم سے۔۔۔۔۔۔ہر فاصلے کو ختم کردو اب۔۔۔۔۔۔دم گھٹتا ہے تمہارے بنا ۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے اس کے چہرے پر ہاتھ رکھے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا اور اس کی پیشانی سے پیشانی ٹکا دی روحی نے کچھ کہنے کے لئے دوبارہ لب کھولنے چاہے تو زار نے ان پر انگلی رکھ کر اسے چپ کروا دیا
کوئی انکار نہیں ۔۔۔۔کوئی مجبوری نہیں۔۔۔۔۔بھول جاؤ سب کچھ صرف ایک بات یاد رکھو زار مرتا ہے تم پر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زار نے سرگوشی میں کہتے ہوئے اس کے لبوں سے انگلی ہٹاکر وہاں اپنے ہونٹ رکھ دیے اور وہ بے بس ہو کر اس کی گرم سانسیں اپنے اندر محسوس کرتی رہی زار نے اس کا ہاتھ اپنے سینے سے ہٹا کر اپنے ہاتھ میں لیا اور اپنی انگلیاں اس کی انگلیوں میں پھنساتے ہوئے پیچھے لے جا کر اپنی پیٹھ پر رکھا اس کے لبوں کو ریلیز کرکے ہونٹ ٹھوڈی تک لاتے ہوئے گلے سے نیچے لے جانے لگا ساتھ ہی روحی کو اپنے شولڈر سے ٹی شرٹ سرکتی ہوئی محسوس ہوئی تو اس نے جلدی سے زار کا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹا یا زار نے سر اٹھا کر اس۔ کی آنکھوں میں دیکھا
۔زار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم ہوش میں نہیں ہو۔۔۔۔۔۔
اس۔ نے فورا پلٹ کر چہرہ دوسری جانب کر لیا زار نے آگے آکر اس کی پشت سے لگتے ہویے سر اس کے بالوں میں دئے انھیں ہونٹوں سے چھوتا رہا
میں کبھی ہوش میں نہیں آنا چاہتا۔۔۔۔۔۔آج ہر حد پار کردینے کی ہمت دی ہے اس بے ہوشی نے۔۔۔۔
اس کے کان ۔کے۔ قریب سرگوشی کرتے ہویے کان کی لو کو چوم کر گردن پر لب رکھے
یہ غلط ہے زار۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا ہاتھ ٹی شرٹ کے اندر سے پیٹ پر رینگتا محسوس ہوا تو تڑپ کر بولی
کچھ غلط نہیں۔۔۔۔۔۔۔
زار نے اسی طرح سرگوشی میں کہتے ہوئے اس کا رخ اپنی جانب موڑا اور اسے بیڈ پر لٹا تے ہویے خود اس پر جھکا روہی اسے کھا لی کھا لی نظروں سے دیکھنے لگی جب زار اس کا ہاتھ اپنے ہونٹوں سے لگا کر اسے دیکھتا ہوا اس کے چہرے پر جھکنے لگا روحی نے اس کے سینے پر ہاتھ رکھ کر اسے روکا
نہیں زار ایسا مت کرو۔۔۔۔۔۔میں نے پاپا سے وعدہ کیا تھا
زار کی نظر اس کے ہونٹوں پر تھی اور وہ اس کی کوئی بات جیسے سننے کے بلکل موڈ میں نہیں تھا
آج تمہیں ہر وعدو توڑنا ہوگا۔۔۔۔۔۔آج تمہیں میرا سوچنا ہوگا میری محبت کا سوچنا ہوگا ہمارے رشتے کو یاد رکھو بس ۔۔۔۔
اپنا ہاتھ اس کے چہرے پر لے جا کر بکھرے بالوں کو پیچھے کرتے ہوئے بولا روہی کو لگا اس کا کوئی انکار کام نہیں آئے گا شاید وہ اس بار اپنی ضد پوری کرکے ہی مانے گا اس نے اپنی آنکھیں بند کر لیں اور بس اس کے ہر لمس کو محسوس کرتی رہی لیکن بند آنکھوں کے سامنے اس کے پاپا کا چہرہ گھوم رہا تھا اور ان سے کیا ہوا وعدہ یاد آ رہا تھا وہ ا سے پیچھے کرکے جھٹ سے اٹھ بیٹھی
میں یہ نہیں کر سکتی زار۔۔۔۔۔
اب کی دفعہ کافی سختی سے بولی تھیں جیسے پکا ارادہ ہو ایک ہی پل میں زار کے چہرے پر غصہ نظر آنے لگا تھا اس کی اتنی بے حسی پر اس کا دل بھرنے لگا تھا اس نے روحی کے گلے پر ہاتھ رکھ کر اسے اپنی جانب کھینچا
تمہیں کرنا ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔تم پر حق رکھتا ہوں میں ۔۔۔۔۔میرے ساتھ یہ کیوں کرتی ہو تم ہمیشہ ۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے ادھورا کیوں چھوڑ دیتی ہو ہر بار۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیوں ہر بار اپنی مرضی چلا کر آخر میں مجھے خود سے دور کر دیتی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔جواب دو
زار اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے غصے اور خفگی سے بولا روہی اس کے جذبات کا کبھی خیال نہیں کرتی تھیں اور یہ بات اسے
اندر ہی اندر جلا دیتی تھی۔
