- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sharik E Hayat By Bint E Aslam
Romantic novel | Feudal Base | Wani Base | Army Base
اب سر گھٹنوں میں دیے رورہی تھی اپنے چند لمحے اسے دیکھا پھر بلینٹ ٹھیک کرتا آنکھیں بند کر گیا مگر اب دھیان کہا کہیں اور لگتا تھا اسلیے پھر اسے دیکھنا لگا ” کیا تم رونا بند کر سکتی ہو مجھے سونا ہے ؟” روبا نے بھیگا چہرا اٹھا کر اسے دیکھا جو بستر پر لیٹا اسے حکم دے رہا تھا ” کیسا بے حس انسان ہے اٹھنا بھی ضروری نہیں سمجھا !” اپنے کپڑے سنبھالتی وہ اٹھی اور اسکے قریب چل دی اور ہاتھ جوڑ کر کھڑی ہو گئی ” میں آپ کے سامنے ہاتھ جوڑتی ہوں جرگے نے مجھے سزا دے دی ہے تو بختاور کو بخش دیں وہ بچہ تھا غلطی ہو گئی اس سے میں ساری زندگی آپکی غلامی کروں گی آپ جو کہیں گے میں کروں گی مگر پلیز بختاور کو بخش دیں اسے پولیس میں نہ دیں آپ ایک بار نیچے چل کر سب کو بتادیں ؟” حیدر نے حیرت سے اسے دیکھا ” چل کر تمہیں میرے بارے میں پتہ بھی ہے ؟”
جی آپ حیدر ہیں اور میں آپکی غلامی میں آئی ہوں میں ولی ہوں آپکے ساتھ مجھے کوئی مسئلہ نہیں ہے پر پلیز بختاور کو بچالیں میں اپکے پیر پکڑتی ہوں !” اپنے اسکے کمبل میں چھپے پیر پکڑ لیے تھے جسے حیدر نے پیچھے کرنے کے لیے ہلایا بھی نہیں تھا جسے دیکھ کر وہ اس سے اور بد گمان ہو گئی تھی اتنی اکثر ہے کہ لڑکی پیر پکڑ کر کھڑی ہے اور وہ منع بھی نہیں کر رہا پیر ہی پیچھے کر لے ” پلیز ایک بار چل کر اپنے چچا سے کہہ دیں کہ بختاور کو پولیس میں نہ دیں ! ” حیدر نے ناگوری سے اسے دیکھا ” ہاتھ بنائیں ! اپنے فورا ہاتھ
ہٹا دیے جب حیدر کو کمبل سیدھا کرتے دیکھا ” پلیز بخش دیں پلیز ایک بار چل کر پولیس سے بات کر لیں پھر آپ جو کہیں گے میں کروں گی پلیز ! اسکی آوازوں سے تنگ آکر حیدر نے بیزاری سے اسے دیکھا ” نہیں چل سکتا میں اپاہج ہوں بیساکھی کے سہارے بھی نہیں چل سکتا۔ ” اسکی بات نے روبا کے پیروں کے نیچے سے زمین کھینچ لی تھی