- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Tamasha e Zaat By Fatima Tariq
Second Marriage | forced Marriage | Cousin Marriage | Romantic novel
اج اسکا ولیمہ تھا۔ وہ بہت خوش تھی۔ آہینے کے سامنے کھڑی وہ اپنے آپ کو نہا رہی تھی۔ جب اسد کمرے میں داخل ہوا۔ ولیمے کی مصروفیت کی وجہ سے کافی تھک گیا تھا۔
ویسے تم ہو تو بلا کی خوبصورت کوئی پاگل ہی ایسا ہو گا جو تمہاری خوبصورتی پر فدا نہیں ہو گا۔ ازلان بھی اسی لیے تم پر مر مٹا ہو گا۔ حوریہ کو اپنے پیچھے اسد کا عکس نظر آیا۔ اسکے الفاظ سن کر اسکے چوریاں اتارتے ہاتھ رک گے۔
اسد اسے دیکھتے دو قدم ڈرینسگ کی طرف برھا اور ٹیشو پکڑکر اسکی دائیں طرف کھڑا ہو گیا۔ حوریہ اسکی بات وک اگنور کر کے اپنے کام میں مگن تھی۔
خوبصورتی بھی تب تک دل کو بھاتی ہے جب تک اس پر کوئی داغ نا ہو۔ وہ اس ٹیشو سے اسکا گال صاف کرتے ہوۓ بولا۔ ٹیشو پر بیس لگ رہی تھی۔ بیوٹیشن نے مہارت سے جو اسکا داغ چھپا دیا تھا۔ اب اسے اسد بے دردی سے صاف کر کے ظاہر کر دیا تھا۔ وہ نا سمجھی سی اسد کو دیکھ رہی تھی۔
وہ دیکھو شیشے میں اب تمہین اپنی اصلیت معلوم ہو رہی ہو گئی۔ اسد اسکے چہرے کو ہاتھ میں دبوچ کر اسکا رخ سامنے آئینے کی طرف کرتے ہوۓ بولا۔ حوریہ نے سامنے دیکھا تو اسکا داغ اب نظر آ رہا تھا۔ اسکی انکھیں نم ہو گئیں۔
اس داغ مین میرا کیا قصور ہے یہ تو پچپن کا ہے۔ وہ نظریں نیچیں کرتے ہوۓ بولی۔
میرے سامنے زبان درازی کرو گیی۔ وہ غصے سے اسکا بازو مرور کر کمر لگاتے ہوۓ بولا۔
آہ چھوڑیں! وہ چیخی۔ ہاتھ کو مڑورنےسے اسکی چوڑیاں توٹیں تھیں۔
امین کی بیٹی ہو تو زبان تو تیز ہو گئی۔ وہ اسے بالوں سے پکڑ کر اپنی طرف رخ مورتے ہوۓ بولا۔
اہ مجھے درد ہو رہی ہے چھوڑیں۔ وہ روتے ہوۓ بولی۔
آئیدہ میرے سامنے یوں اونچی آواز مین بات مت کرنا۔ تمہارا عاشق نہیں ہوں جو سب سن لوں گا۔ اوقات میں رہو گئی تو اچھا ہو گا۔ وہ اسے ایک جھٹکے مین چھوڑتے ہوۓ بولا۔ حوریہ اپنا توازن برقرار نا رکھ پائی اور زمین پر گِڑی۔اسد اسکے ہاتھ پر پاؤں رکھ کر آگے بڑھ کر کمرے سے باہر نکل گیا۔
آہ امی۔۔۔ وہ اپنے ہاتھ کو صوف کرتے ہوۓ بولی۔ وہ یون اسد کا رویہ ایک دم بدل جانے پر شاک مین تھی۔ ابھی کل ہی تو وہ اس سے محبت کا اظہار کر رہا تھا۔ اور اب یہ سب کیا ہو گیا۔ وہ معاوف دماغ کے ساتھ کافی دیر وہی بیٹھی رہی۔ کچھ دیر بعد خود کو سھنمبال کر وہ چینج کرنے واشروم میں گھسی۔
*****************★**********