- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Yaaron Ki Yaari Season 1,2 By Fatima Tariq
Friendship Base | Funny base | Multiple couple | rude Hero | Forced Marriage | Romantic Novel
“او ہیلو سامان کہاں لے کر جا رہے ہو؟” میرال نے اسے سامان کے ساتھ اوپر کی طرف جاتے دیکھ تو فوراً بولی۔ وہ اسکی آواز پر رک کر پلٹا۔
“ہمارے کمرے میں” وہ بول کر واپس پلٹا اور سیڑھیوں کی طرف بڑھا۔ قدم آگے بڑھاۓ۔ میرال کا تو منہ ہی کھلا کا کھلا رہ گیا۔ یہاں وہ اس سے بات تک نہیں کر رہی اور وہ اسکا سامان اپنے کمرے میں لے کر جا رہا ہے۔
“روکو” وہ جھٹ سے اسکے سامنے آئی اور سامان کو پکڑنے کے لیے ہاتھ بڑھایا۔
“کیا ہوا؟ چشمش میرے ساتھ نہیں رہنا، بیوی ہو تو شوہر کے ساتھ ہی رہو گی نا” بلاج نے اسکا غصے سے بھرا چہرہ دیکھ ہلکا سا جھکتے مسکراہٹ دبا کر اسے چھیرا۔ کافی دنوں بعد اسنے چشمش کہ کر پکارا تھا۔ میرال کی دھڑکنیں ایک پل کو رکیں۔ جلد ہی اسنے خود پر قابو پایا۔
“مجبوری نا ہوتی تو ایک پل بھی تمہارے ساتھ نا رکتی ، میں گیسٹ روم میں رُکوں گی” اسنے اپنا سامان کھینچتے ہوۓ بولا۔ اور اگے بڑھنے لگی۔ بلاج نے اگے بڑھ کر اسکا ہاتھ پکڑ کر روکا۔ اور اسکا رخ اپنی طرف موڑا۔
“بھول گئی کچھ دن پہلے ہم دنوں نکاح ہوا ہے، تم میری بیوی ہو، اور میری بیوی گیسٹ روم میں رُکے ایسا مجھے اچھا نہیں لگے گا، باقی کی بحث ہم بعد میں کریں گے چلو میرے ساتھ” بلاج نے بہت ہی نرم لہجے میں بولا اور اسکا ہاتھ پکڑ کر اوپر کی طرف جانے لگا۔ میرال نے جھٹکے سے ہاتھ چھڑوایا۔
“اِنف از اِنف بلاج،خود کو سمجھتے کیا ہو، جب دل چاہا دل میں بیٹھا لیا اور جب دل چاہے پکڑ کر دل سے نکال دیا، خود کی چلانی بند کرو، یہ نکاح میں نے آپی کی وجہ سے کیا ہے، ورنہ میں کبھی تم جیسے جھوٹے شخص سے نکاح نا کرتی” ہاتھ چھڑواتے ہی وہ غصے سے بولی۔ بلاج کے ماتھے پر بل پڑے۔
” پرانی باتوں کو تم بھول نہیں سکتی، ہو گئی غلطی کتنی دفع تو معافی مانگ چکا ہوں، اور تم مجھے جھوٹا کہ رہی ہو، خود پرنسپل کے سامنے اس باسط کی سائیڈ لی اور مجھے سبکے سامنے جھوٹا بنا دیا۔ ” وہ بھی اسی کے انداز میں بولا تھا۔
“یہ اچھا ہے اپنی بات کو چھپانے کے لیے دوسری باتیں نکال لو، جو بھی اس دن میں نے بولا سب سچ تھا تم تو اس باسط سے بھی برے ہو ” میرال کو بے انتہا غصہ آرہا تھا۔ بلاج نے بہت مشکل سے اپنا غصہ کنٹرول کیا۔ وہ کیسے اسے باسط کے ساتھ کمپیر کر سکتی تھی۔ وہ اگے بڑھا اور اسکا سامان لے کر سامنے والی کمرے میں آیا۔ وہاں پر سامان رکھتا اسے گھورتا باہر کی طرف چلا گیا۔ اور تھوڑی ہی دیر بعد گاڑی کے جانے کی آواز آئی۔ میرال کمرے میں آئی اور وہی بیڈ پر سر پکڑ کر بیٹھ گئی۔ انجانے میں وہ زیادہ بول گئی۔۔