- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dil Dard Se Khali Nahi By Neelam Riasat
Second Marriage | Social Issues | Family Drama | Caring Hero | Innocent Heroin | Romantic Novel
یہ کیا کر رہی ہو؟۔۔۔
لہجے میں قطعاً گنجا ئیں نہ تھی۔
آپ کے لیے ایک سرپرائز تھا۔ اسلیے میں چاہتی ۔ آپ اپنی آنکھیں بند کریں۔“
تم جانتی ہوناں۔۔! مجھے ایسی اوچھی و فضول حرکتیں پسند نہیں ہیں۔“
نخوست کا اظہار کرتے ہوئے ہوئے اُس نے آگے بڑھ کر سیٹنگ روم کی لائٹ جلا دی۔
میز پر جلتی شمع پر اُس نے تمسخر بھری نظر ڈالی۔۔
نوال بیگم یہ اسطرح کے چونچلے جوان لوگوں کو اچھے لگتے ہیں۔ تمہیں تو ہرگز ایسی ادائیں زیب نہیں دیتی
ہیں۔ اور ویسے بھی ہم مسلمان ہیں۔ اسلام میں سالگرہ منانے کا کوئی رواج نہیں ہے۔ اُٹھاؤ یہ فضولیات اور کھانا مجھے بھوک لگی ہوئی ہے۔“
ساری خوشی سارا شوق آہستہ آہستہ اپنی موت آپ مر گیا۔ اور بظاہر وہ پرسکون ندی جیسے کھڑی مسلسل مسکرائے جارہی تھی۔
آپ بیٹھیں تو۔۔۔ ایک کا ئیں اور یہ آپکا گفٹ ہے۔“
وہ آج جیسے فیصلہ کر چکی تھی۔ چاہے کچھ بھی ہو ہمت نہیں ہارنی۔ سرد نظریں اُس کی طرف اُٹھی تھیں۔ اُس میں جرات نہ ہوئی کہ اُن میں دیکھ پاتی۔ جبکہ فراز نے اپنےسامنے کھڑی خشبو میں اُڑاتی عورت کو سر سے پاؤں تک غور سے دیکھا۔ جو خوبصورتی کے ہر پیمانے پر پوری اترتی تھی۔ بس کمی رہی تو یہ کہ وہ اُسکے دل میں نہ اتر سکی۔
لکھ بھاویں ہار سنگھار کرے
پی نخرے ناز ہزار کرے
بچوں پر تم اپنا نہ سمجھے
ادا جے سہاگن ہوئی نہیں۔۔۔
میرے ہی پیسوں سے مجھے گفٹ دیکر کیا ثابت کرنا چاہتی ہو؟۔۔ اس فضول خرچی کی آخر ضرورت ہی کیا تھی۔ دو دن بعد میری گاڑی کی قسط جاتی ہے۔ مگر تم کیوں ایسی باتوں کا خیال کرنے لگیں۔ مفت کا مال ملا ہوا ہے۔ اندھا دھند اڑاؤ ۔۔۔ اب مہربانی کر کے کھانا نکال دو۔“
دل کی گہرائیوں میں بڑا درد جاگا تھا۔
وہ تو حکم دیکر باتھ روم میں بند ہو گیا۔
نوال نے سپاٹ چہرہ لیے کسی ربوٹ کی طرح میز سے کیک اُٹھا کر واپس کچن میں رکھا۔ نے سپاٹ چہرہ
اندر باہر گہری خاموشی چھا گئی تھی۔ نہ جانے کس کے سوگ میں ساری مسکراہٹیں ساری روشنیاں گل کر دی نہ گئیں تھیں۔
اپنے ٹوٹے ہوئے دل کر کرچیوں کو اپنے پیروں تلے روندھتے ہوئے۔ اُس نے اپنی آستین کے ساتھ سرخ لپ اسٹک رگڑ کر صاف کردی۔
غ نے کتنا سمجھایا تھا۔ مگر اُس نے ہمیشہ کی طرح دل کی ہی مانی۔ دل رولتا ہے۔ برباد کرتا ہے۔ ہمیشہ دماغ دھوکا دتا ہے۔ خوش فہمیوں سے نکلنے ہی نہیں دیتا۔