- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Jan e Bewafa By Rimsha Hayat
Revenge based | Islamic based | Rude hero | Doctor Lawyer based | Romantic Novel
سیرت کی آنکھ کھلی تو اس نے اپنے سامنے بیٹھے نائل کو دیکھا جو اسے ہی دیکھ رہا تھا۔سیرت اسے دیکھتے ہی جلدی سے اُٹھ کر بیٹھ گئی تھی۔
ڈر اس کے چہرے پر عیاں تھا۔نائل ابھی بھی اسے آرام سے بیٹھا دیکھ رہا تھا۔
ڈر کیوں رہی ہو؟ تمہیں اُن لوگوں سے بچا کر لے آیا ہوں تمہیں تو میرا شکرگزار ہونا چاہیے
نائل نے گھمبیر لہجے میں سیرت کو دیکھتے کہا جس کے چہرے پر پہلے حیرت پھر غصے کے تاثرات ابھرے تھے۔
آج اس مقام پر مجھے پہنچانے والے بھی آپ ہی ہیں اور آپ کہہ رہے ہیں میں آپ کا شکریہ ادا کروں؟ میرے گھر والوں کے سامنے آپ نے مجھے دو کوڑی کا کر کے رکھ دیا وہ کیا سوچ رہے ہوں گئے کہ میں کتنی بےشرم لڑکی ہوں جو کسی لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی اور اُس کے ساتھ راتیں گزار کر واپس آگئی؟ میری ماں کی نظریں شرمندگی سے جھک گئی تھیں صرف آپ کی وجہ سے سیرت نے غصے سے چلاتے ہوئے کہا۔
اور وہاں سے اُٹھ گئی ابھی بھی اس کی آنکھوں کے سامنے اندھیرا سا آرہا تھا۔
نائل نے سیرت کی ساری بات آرام سے سنی تھی اور اُٹھ کر کھڑا ہو گیا۔
کہاں جا رہی ہو؟ نائل نے سیرت کو دروازے کی طرف جاتے دیکھا تو اسے بازو سے پکڑتے روک کر پوچھا۔
کہی بھی چلی جاؤں گی لیکن یہاں نہیں رہوں گی آپ جیسے انسان کے ساتھ تو بلکل بھی نہیں سیرت نے نائل کا ہاتھ جھٹکتے کہا۔
حویلی جاؤ گی؟
نائل نے سینے پر ہاتھ باندھتے پوچھا۔
جہنم میں بھی چلی جاؤں گی لیکن یہاں آپ کے گھر نہیں رہوں گی۔
سیرت نے اپنی گال پر بہتے آنسوؤں کو صاف کرتے کہا۔
میری اجازت کے بغیر تم یہاں سے باہر قدم نہیں نکال سکتی اس لیے کوشش کرنا بیکار ہے باقی تمھارا اپنا گھر ہے جہاں جانا چاہو جا سکتی ہو میں جانتا ہوں میں نے تمھارے ساتھ غلط کیا اور نا میں تم سے معافی مانگو گا بس یہی کہوں گا اگر یہاں رہو گی تو محفوظ رہو گی ورنہ تمھارا باپ بھائی تمہیں مار ڈالے گا۔
اور باہر ڈوپٹے کے بغیر مت آنا میں یہاں اکیلا نہیں ہوتا میرے دو عدد بھائی بھی یہی پر ہوتے ہیں نائل نے ڈوپٹے کے بغیر کھڑی سیرت کو دیکھتے کہا جس کا دھیان اب اپنی طرف گیا تھا۔نائل نے پھر ایک نظر بھی اس پر نہیں ڈالی اور وہاں سے چلا گیا۔
پیچھے سیرت نے جلدی سے اپنا ڈوپٹہ لیا تھا۔