- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hichkiyan Muhabbat Ki Season 1,2 By Amna Mehmood
Funny Novel | Friendship Base | Lovestory Base | Multiple Couple Novel | Romantic Novel
ماہ نور میں بہت تھکا ہوا ہوں پلیززززز ……..زریاب اپنے آپ کو بہت بے بس محسوس کر رہا تھا وہ اسے کچھ نہیں کہہ سکتا تھا.وہ زنان خانے میں افراسیاب سے معزرت کرنے آیا تھا.مگر ماہ نور کو دیکھ کر سب بھول گیا. اگر یہ کچھ دیر اور یہاں کھڑی رہی تو میں ہار جاؤں گا اس سے بہتر ہے کہ میں خود ہی یہاں سے چلا جاؤں.زریاب نے اپنے آپ سے کہا
ٹھیک ہےتم نہیں جاتی تو میں ہی چلا جاتا ہوں.مگر ماہ نور کی بات نے اس کے تن بدن میں آگ لگا دی
زریاب تم صرف بےغیرت ہی نہیں بلکہ نامرد بھی ہو اگر اتنے غیرت مند مرد ہوتے تو چھ سال پہلے گاؤں سے بھاگ نہ جاتے..؟؟ جرگہ کا سامنا کرتے.ایک عورت کے سر پر جی رہے ہو تم سمجھے……..
” مرد سب کچھ برداشت کر سکتا ہے مگر اپنی مردانگی پر ایک لفظ نہیں اور جو برداشت کر لے وہ مرد ہی نہیں”
یہ قول بھی حنین کا تھا جو شاید بہت غلط وقت پر زریاب کے کانوں میں گونجا اور اس کا غصہ آسمانوں کو چھونے لگا پھر وہ ہوا جس کی کسی کو امید نہیں تھی.
زریاب تیزی سے ماہ نور کے قریب آیا اور ایک زوردار تھپڑ ماہ نور کی دائیں گال پر مارا. ماہ نور کی دودھیا سفید جلد پر زریاب کی انگلیوں کے نشان یوں لگ رہے تھے کہ جیسے کسی نے ماہ نور کا چہرہ گرم لوہے کی سلاخوں سے داغ دیا ہو.پورا لاؤنچ “چٹاخ”کی آواز سے گونج اٹھا.سب اپنی اپنی جگہ پر ساکت ہو گئے.اس سے پہلے کے ماہ نور تھپڑ کی وجہ سے گرتی زریاب نے اسے دونوں بازوں سے پکڑ کر اپنے قریب کیا.ماہ نور کو زریاب کی انگلیاں اپنے بازوں میں پیوست ہوتیں محسوس ہوئیں.
تم میری محبت کو میری کمزوری مت سمجھو یہ تھپڑ جو میں نے آج تمہیں مارا ہے یہ چھ سال پہلے مارنا چاہیے تھا جب تم نے میری بات پر یقین نہیں کیا تھا.میں نے اسد کو نہیں مارا تھا مگر تم اگر دوبارہ ایسی بکواس کی تو میں تمہارا گلہ اپنے ہاتھوں سے دبا دوں گا جو مر گیا ہے وہ کبھی واپس نہیں آ سکتا مگر جو زندہ ہے وہ قبر میں جا سکتا ہے