- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Atish e Ishq Mein Sulgay Rafta Rafta by RJ Writes
”آہ۔۔۔“ وہ ہنوز سینہ جلاتی سوچوں میں شدت سےغرق ہوا تھا،جب حمزہ اس کی پشت دیکھتا ہوا دبے قدموں کمرے میں چلا آیا۔
معاًاس کی معصوم آنکھیں سامنے ٹیبل پر رکھے والٹ کے ساتھ سگریٹ پیک،لائٹر کو دیکھ کر چمک اٹھی تھیں۔
”سگریٹ۔۔۔“ ننھے دل کی ابھرتی خواہش پر لبیک کہتا وہ بےآواز دوڑتا ہوا ان چیزوں کی طرف لپکا۔
ایسے میں ہنوز تلخ خیالات میں گھرا رمیض اپنے بھانجے کی موجودگی کو قطعی محسوس نہیں کرپایا تھا۔
اُس روز فلم کی دیکھا دیکھی،حمزہ نے بھی سگریٹ نکال کر چھوٹے لبوں کے بیچ دباتے ہوئے ایک محتاط نگاہ پلٹ کر رمیض پر ڈالی تھی۔۔۔جو ہنوز منہ موڑے کھڑکی سے باہر جھانکتا اسموکنگ کر رہا تھا۔
”ٹِک۔۔۔“ کی آواز کے ساتھ اس نے آگ کے ننھے شعلے سے بمشکل سگریٹ کو سلگایا۔پھر جلدی سے سانس اندر کھینچا تو،،،حلق سے پھوٹتا کھانسی کا دورہ جہاں رمیض کو ٹھٹھک کر پلٹنے پر مجبور کرگیا تھا۔۔۔وہیں کمرے کی دہلیز پر کھڑی زلیخا نے پھٹی پھٹی آنکھوں سے اپنے بچے کی جانب دیکھا۔
”حمزہ۔۔۔۔۔؟؟؟فوراًپھینکو اسے۔۔۔۔!!!“ چیخ کر اس تک آتی وہ اس کے ہاتھ کی ڈھیلی گرفت سے سگریٹ چھین کر پھینک چکی تھی۔
رمیض بھی اپنا سگریٹ پھینکتا پریشان سا قریب چلا آیا تھا۔۔۔
”ما۔۔ما۔۔۔۔۔“ کھانسی سے سنبھلتا وہ بمشکل سنبھلا تو ضبط ٹوٹنے پر زلیخا کا ہاتھ اٹھا اور ”چٹاخ“ کی آواز کے ساتھ حمزہ کی نازک گال پر انگلیوں کے سرخ نشان چھوڑ گیا۔
”بس کردیں آپا۔۔۔۔۔؟؟؟بچہ ہے وہ۔۔۔۔“ نتیجتاً حمزہ کے سہم کر رونے پر رمیض نے مٹھیاں بھینچ کر زلیخا کو ٹوکا تھا۔
وہ حقارت و غصے سے اسے دیکھنے لگی۔
ہاں۔۔۔ہاں وہ خود بھی تو حمزہ کے سامنے سینہ تان کر اسموکنگ کررہا تھا۔۔۔اور ساتھ ہی ساتھ اس کے معصوم بچے کو بھی۔۔۔اففف۔۔۔۔!!!
سوچتے ہوئے زلیخا کا دماغ مزید گھوما۔۔۔
”اور تم۔۔۔۔؟؟؟بڑے ہوکر بھی ایسی گھٹیا حرکت سکھاؤ گے میرے بچے کو۔۔۔سگریٹ نوشی۔۔۔؟؟؟میں سوچ بھی نہیں سکتی تھی رمیض۔۔۔۔مانا کہ اس کا باپ نہیں ہے۔۔۔مگر ماں ابھی زندہ ہے اس کی۔۔۔اور اس قابل بھی کہ اپنے بچے کو اچھے برے کی تمیز سکھا سکے۔۔۔سوتمھیں کچھ سکھانے کی ضرورت نہیں ہے سمجھے تم۔۔۔۔“ کرخت لہجے میں بولتی ہوئی وہ اپنے تیز دھار لفظوں سے رمیض کی جلتی آنکھوں میں حیرت بھر گئی تھی۔
اس دوران جلتے گال پر اپنا ننھا ہاتھ جمائے،حمزہ اپنی ماں کے بھڑکنے پر آنسو بہاتا مزید سہم چکا تھا،سو جبھی کچھ بول نہیں پارہا تھا۔
”میں نے کچھ نہیں کیا آپا۔۔۔۔بہتر ہوگا کہ آپ اپنی یہ غلط فہمی دور کر لیجیے۔۔۔پلیز۔۔۔“ اِس صاف الزام پر ماتھے پر بل ڈالے وہ قدرے سرد لہجے میں گویا ہوا۔
پھر تاسف بھری نگاہ حمزہ پر ڈالی جو سرخ چہرے کے سنگ مسلسل سسکتا ہوا فی الوفت کچھ بھی بولنے کے قابل نہیں تھا۔
”مجھے تمھارے بارے میں کوئی بھی غلط فہمی پالنے کا شوق نہیں ہے رمیض۔۔۔تم کیا ہو یہ میں اچھے سے جانتی ہوں۔۔۔بہتر ہوگا آئندہ میرے بچے سے کوسوں دور رہنا تم۔۔۔۔“ بےدردی سے بولتی ہوئی وہ اگلے ہی پل حمزہ کو بازو پکڑ کر کمرے سے نکلتی چلی گئی۔
”شِٹ۔۔۔۔۔۔۔“ پیچھے رمیض نے خود سے دو سال بڑی بہن کے خراب رویے پر قدرے بے بسی سے نیچے گرے سگریٹ کو بوٹ تلے مسلا تھا۔۔۔