- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Be Dard Piya By Umme Hania
Rude Hero | Forced Marriage | Innocent Heroine | Romantic Novel
مم۔۔۔۔ میں۔۔۔۔ آپ سے۔۔۔۔ شش۔۔۔۔ شادی نہیں کرونگی۔۔۔۔ آپ نے خاندان۔۔۔۔ کی عز۔۔۔۔ عزت کو نہیں بخشا۔۔۔۔ پھپ۔۔۔۔ پھر ان آزاد۔۔۔۔ فضاؤں میں نن۔۔۔۔۔ نجانے کیا کیا۔۔۔۔ کک۔۔۔۔ کرتے رہتے۔۔۔۔ ہونگے۔۔۔۔
وہ ڈری سہمی سی بھی جرات کا مظاہرہ کر بیٹھی تھی۔۔۔۔ زوار نے بایاں آئی برو اوپر کو چڑھایا۔۔۔۔
لسن۔۔۔۔ میں مر نہیں رہا تم سے شادی کرنے کے لیے۔۔۔۔ عام حالات میں کوئی مجھ سے تمہارے متعلق رائے مانگتا تو میں صاف انکار کر دیتا۔۔۔۔ تم خاندان کی عزت ہو جبھی یہ سب کر رہا ہوں ورنہ تم میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے جو میں اپنی لائف پارٹنر میں چاہتا تھا۔۔۔۔ نہ شکل نہ شعور۔۔۔۔ تم جیسی عام سی لڑکیاں ہمارے گھر میں میڈ ہیں۔۔۔۔
رکھائی میں تو زوار کو کوئی مات نہیں دے سکتا تھا۔۔۔۔ شادی کی بات وہ یونہی کرتا تھا جیسے علیشہ کی ذات پر احسان کر رہا ہو۔۔۔۔
تمہیں نہیں کرنی تم بےشک انکار کر دینا ۔۔۔۔ لیکن اگر کل کو اس سب کا کوئی نتیجہ نکل آیا تو کیسے ہینڈل کرو گی سب۔۔۔۔؟ اس بارے میں کچھ سوچا ہے۔۔۔۔؟
علیشہ کا چہرہ تپ گیا۔۔۔۔ ڈھکے چھپے انداز میں کہی یہ بات ایسی تھی کہ علیشہ بے اختیار نظریں چرا گئی۔۔۔۔ دل بھاری ہو رہا تھا۔۔۔۔
زوار نے اس کے آنسوؤں سے تر چہرے پر سوچ کی پرچھائیاں دیکھی تو مطمئن ہو گیا۔۔۔۔ وہ اسے لفظوں کے جال میں پھانس کر بےبس کر رہا تھا۔۔۔۔ تاکہ وہ کچھ کر نہ پائے۔۔۔۔
وہ کمزور سی سادہ سی لڑکی تھی۔۔۔۔ عزت سے بڑھ کر کچھ نہ تھا۔۔۔۔ اگر چہ عزت روندی جا چکی تھی مگر ساری دنیا کے سامنے یہ اعلان کرنا بھی آسان نہ تھا۔۔۔۔ جہاں کچھ لوگ اس سے ہمدردی کرینگے وہیں کچھ لوگ اسی کی ذات پر کیچڑ اچھالنے کی وجوہات بھی ڈھونڈ نکالیں گے۔۔۔۔ زمانہ اسے جینے نہیں دے گا۔۔۔۔ لفظوں کی مار سے مار ڈالے گا۔۔۔۔ اور واقعی اگر کل کو کوئی نتیجہ۔۔۔۔۔۔۔۔؟ اس سے آگے سوچ کر ہی علیشہ کا دم گھٹنے لگا۔۔۔۔ وہ اپنی بے بسی پر مٹھیاں بھینچ گئی۔۔۔۔ اس کے ہاتھ میکانکی انداز میں اٹھے اور زوار کے مضبوط سینے پر برسنے لگے۔۔۔۔ ان نازک ہاتھوں سے زوار کا کیا بگڑنا تھا۔۔۔۔؟ وہ چپ چاپ اسے دیکھتا رہا۔۔۔۔ تھکی ہاری سی ہاتھ اٹھا اٹھا کر وہ ایسے مار رہی تھی جیسے اس نے ہاتھوں میں کوئی وزنی شے اٹھا رکھی ہو۔۔۔۔
کیوں کیا آپ نے میرے ساتھ ایسا۔۔۔۔ کیوں۔۔۔۔؟ کیوں مجھے بے بس کر دیا۔۔۔۔؟ کیوں میرے پاس کوئی راستہ نہ چھوڑا۔۔۔۔؟ کیوں۔۔۔۔؟ کیوں۔۔۔۔؟ کیوں۔۔۔۔؟ مجھے نفرت ہے آپ سے۔۔۔۔ آپ گھٹیا انسان ہیں۔۔۔۔ بلکہ آپ انسان ہی نہیں ہیں۔۔۔۔ انسان ایسے نہیں ہوتے۔۔۔۔ آپ مر جائیں خدا کرے ۔۔۔۔ آپ بھی ایسی تکلیف سے گزریں۔۔۔۔ سکون کو ترسیں۔۔۔۔ نہ آنسو بہا سکیں نہ چھپا سکیں۔۔۔۔
چیختے چلاتے وہ ایکدم لہرا کر گرنے لگی کہ زوار نے فوراً ہی اسے اپنی بانہوں میں تھام لیا۔۔۔۔ علیشہ نے بند ہوتی آنکھوں سے خود پر جھکے زوار کو دیکھا۔۔۔۔ خود کو چھڑانے کی انتہائی ناکام کوشش کی اور پھر مکمل طور پر ہوش سے بیگانہ ہو گئی۔۔۔۔ شال تو اس کی مارا ماری کے دوران ہی لڑھک گری تھی۔۔۔۔ اب اس کا نازک وجود اپنی تمام دلکشی سمیت زوار کی پناہوں میں تھا۔۔۔۔ زوار نے نچلا لب دانتوں تلے دبا لیا۔۔۔۔
اسے بانہوں میں بھرے زوار اپنی گاڑی کی طرف بڑھ گیا تھا۔۔۔۔ ابھی اس کہ بیہوشی کے بارے میں بھی سب کو بتانا تھا مگر زوار کا چہرہ پرسکون تھا۔۔۔۔ آج کی بحث نے اتنا تو سمجھا دیا تھا کہ علیشہ محمود ہار گئی تھی۔۔۔