- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Shab E Yakeen By Hadia Mughal
Rude Hero | Forced Marriage | Innocent Heroine | Romantic Novel
اتنی جلدی کہاں بھاگ رہی ہو۔بہت شوق تھا ناں رخصتی کا اب عاہن علوی کی زندگی میں شامل ہونے کا کچھ تو حق ادا کرو۔”
اس کے شدید عمل پر مشل کی پیشانی نم ہوئی اس کی گرفت و حصار سے آزاد ہونے کے لیے مچلی تھی۔
سبز نگاہ جیسے پھیل کر سہمی۔
چچ چھوڑو مجھے بدتمیز انسان۔۔”
اس نے عاہن کے ہاتھ میں ناخن گاڑے۔لمبے ناخن کی خراشیں ہاتھ پر لگتی اسے لب بھینچنے پر مجبور کرگئی۔
جنگلی آتما۔۔” وہ گرفت سخت کرتا بڑبڑایا۔
اب وہ ایک ہاتھ سے مشل کو جکڑے اور دوسرے سے باکس کھول کر اس میں سے ایک پلاس نکال چکا تھا۔
مشل کو لگا وہ آج اس کے ناخن اکھاڑے گا کیونکہ جیسا وہ باریک قینچی نما پلاس تھا مشل کو یہی گمان ہوا تھا۔
“مم مجھے چھوڑدو۔۔میں نے کیا کیا ہے پلیز ایسا مت کرنا۔۔۔پلیز عاہن۔۔سوری غلطی سے لگ گئے تھے”۔
وہ اپنے مٹھیاں بند کیے چیخی تھی۔ناخن اس نے مٹھی میں مکمل طور پر چھپالیے ۔اور آنکھیں بھی میچ لیں۔
عاہن اس کے عمل پر بمشکل ہنسی ضبط کرپایا ۔۔وہ شاید زیادہ ہی ڈر چکی تھی۔
“کیوں تم نے مجھے ان لمبے نوکیلے ناخنوں سے زخمی کیا ہے کچھ سزا تو تمہیں ملنی چاہیے۔۔”
وہ ہاتھ جکڑے پراسرار سا بولا تو ایک آنسو بہہ کر گال کی جانب رواں ہوا۔
“پلیز ۔۔۔چھوڑو عاہن مجھے درد ہورہا ہے “
وہ روہانسی ہوئی بولی تو عاہن نے اس کی کلائی سامنے کی جہاں وہ بریسلٹ چوڑیوں کے نیچے ہوچکا تھا۔
عاہن نے اسے سامنے کیا اور ہاتھ سختی سے تھام لیا۔
سبز رنگ ڈائمنڈ کا وہ بریسلٹ دراصل ایک خفیہ کیمرہ تھا۔
بریسلٹ میں چمکتا وہ سبز رنگ جو ڈائمنڈ کے مشابہہ تھا۔دراصل ایک چمکتا خول تھا جس کے اندر منی کیمرہ تھا۔جس کی رنگت بھی سبز تھی۔جس سے دونوں رنگ مل کر کچھ ظاہر نہیں ہونے دیتے تھے۔
عاہن نے اس کی سائیڈ کی سلور موٹی چین میں پلاس کا منہ رکھا تو مشل نے ہاتھ جھٹکا۔
“یہ کیا کررہے ہو یہ ڈائمنڈ بریسلٹ ہے اس کی قیمت بھی تم جانتے ہو۔”
رعونت بھرے انداز پر عاہن نے لب سکوڑے۔
“ہاں یہ سستا بازار سے تمہیں ڈھائی تین سو کا مل جائے گا۔”
واٹ کیا بول رہے ہو۔؟”
مشل دھاڑی تھی ۔اس نے ایک جھٹکے میں پلاس سے دباؤ ڈال کر اس کی سلور چین کاٹ دی۔بریسلٹ نیچے گرا تھا۔
مشل کا دل جیسے حلق میں آیا۔یہ شارف ابدال نے نہایت عقیدت سے اسے دیا تھا۔اور عاہن نے اسے توڑ دیا تھا۔
“یو عاہن میں تمہیں چھوڑوں گی نہیں۔۔”
سرخ ہوتی آنکھوں کے ساتھ وہ اس پر جھپٹی لیکن عاہن نے اسے ایک بار پھر گرفت میں لیا اور جھک کر بریسلٹ اٹھایا۔
