Wo Shakhs Jesy Ke Jadugar Tha by Ayesha Zulfiqar

Action Based | Complete Novel | Love Story Based

“باپو مجھے نہیں جانا ان کے ساتھ… ” وہ چیخیں مار مار کر روتے ہوئے اپنی ماں کے پیچھے چھپ گئی
“ادھر دفع ہو چھنال…شاہی محل کی زینت بنے گی تو, عیش کرے گی ساری عمر” گوپال نے اسے بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا تھا
“مجھے نہیں جانا… ” اروشی کی چیخیں آسمان ہلا گئیں
“اس کے منہ پر کپڑا باندھ… ” گوپال نے اپنی بیوی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا
“وہ نہیں جانا چاہ رہی تو تو کیوں زبردستی کر رہا ہے” اس کی ماں زور سے بولی
“چپ کر احمق عورت…اس کل کی چھوکری کی مرضی کی خاطر میں یہ گھر آئی لکشمی ٹھکرا دوں ؟” گوپال نے اپنی بیوی کو جھڑکتے ہوۓ اروشی کے منہ پر کپڑا باندھ دیا
“اسے اٹھا کر لے جاؤ, اور راجکمار سے میرا دھنےوا کہنا” گوپال نے ارجن کے آدمیوں کو اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا , انہوں نے آگے بڑھ کر اسے زبردستی اٹھایا اور باہر لے گئے, گوپال ان سکوں کو چوم چوم کر دیوانہ ہو رہا تھا, ارجن کے آدمی اسے لیکر سیدھے شاہی محل آ گئے, وہ اپنے کمرے میں تھا, اروشی کے آنے کی خبر ملتے ہی ہنستا ہوا دالان میں چلا آیا
“اس کے منہ پر سے کپڑا اتارو…” وہ مسکراتے ہوئے اپنی نشست پر بیٹھ گیا, ایک آدمی نے اس کے منہ پر بندھا کپڑا کھول دیا, رو رو کر اس کی ناک اور آنکھیں سرخ ہو رہی تھیں
“بھگوان رے تیرے جلوے… سالار محترم کی محبوبہ آخر ہمارے محل تک آ ہی گئی ” وہ اروشی کی طرف دیکھ کر ہنسا تھا
“کنیز خاص کو بلاؤ” اس نے حکم دیا, تھوڑی دیر بعد کنیز خاص وہاں آ گئی
“اس لڑکی کو لے جاؤ اور رات کے لئے تیار کرو, اس کا نوخیز حسن پوری طرح نکھار دو, ہم آج رات اپنی خوابگاہ کے ہر ہر کونے کو اس کے حسن کی خوشبو سے معطر کریں گے” ارجن مسکراتے ہوئے کہتا جا رہا تھا, بار بار اس کی نظروں کے سامنے معاویہ کا چہرہ آۓ جا رہا تھا, دن رفتہ رفتہ ڈھل گیا, شام ہوئی اور پھر رات زندہ ہو گئی, کنیز خاص نے اروشی کے نرم و نازک وجود کو خوشبوؤں سے تر کر کے اس کے صندلی بدن کو ایک انتہائی مہیم اور ریشمی پوشاک سے چھپا دیا, اروشی کے بدن کی سفیدی اس ریشمی پوشاک سے باہر جھانک رہی تھی, ارجن کا حکم ملتے ہی وہ اسے لیکر اس کی خوابگاہ کی طرف چلی آئی, کنیز خاص کے پیچھے ارجن کی خوابگاہ میں داخل ہوتے ہوۓ اروشی کسی پتے کی طرح کانپ رہی تھی, ارجن نے اپنی خمار آلود نگاہوں سے اسے سر سے لیکر پاؤں تک دیکھا تھا … وہ اس کی نظروں سے ڈر گئی
“جاؤ تم… ” اس نے کنیز خاص کو حکم دیا تھا, وہ دروازہ بند کرتے ہوئے باہر نکل گئی, ارجن جام اٹھاتے ہوئے اس کے قریب آیا تھا, اروشی خوف کی شدت سے دیوار کے بالکل ساتھ چپک گئی, ارجن نے اپنا ایک ہاتھ دیوار پر دھرتے ہوئے جام سے گھونٹ بھرا تھا
“کیا کہتا ہے تمہارا عاشق تم سے ؟” ارجن نشے میں دھت ہو رہا تھا
“وہ مجھ سے پیار کرتا ہے ” اروشی کے حلق سے ڈری ڈری سی آواز نکلی تھی
“اچھا… اور… ؟” ارجن اس کے اور قریب ہوا
“وہ ہمیشہ میری حفاظت…” اروشی کی آنکھیں بھیگ گئیں, اس سے بولا بھی نہ گیا
“تو کہاں ہے وہ ؟” ارجن نے آخری گھونٹ بھرتے ہوئے جام نیچے پھینکا تھا
“تم سے پیار کرتا ہے تو آ کر تمہیں ہم سے بچاتا کیوں نہیں ؟” ارجن نے اس کی ریشمی پوشاک اس کے مرمریں کندھوں سے پیچھے کو سرکائی تھی, اروشی تھر تھر کانپ رہی تھی
“وہ جھوٹ بولتا ہے تم سے…وہ تم سے پیار نہیں کرتا, بس وقت گزاری کرتا ہے تمہارے ساتھ, اگر وہ تم سے پیار کرتا ہوتا تو تمہیں ہمارے پاس کیوں آنے دیتا… ؟” ارجن نے کسی بھیڑیے کی طرح اس پر حملہ کیا تھا, اس کے چاندی جیسے شفاف وجود کو نیل و نیل کر دیا, اس کے چہرے اور بازوؤں کو جگہ جگہ سے ادھیڑ کر رکھ دیا, اس کی کانچ جیسی نسوانیت کو یوں توڑا کہ اس کی کرچیاں اروشی کے وجود کے ہر ہر حصے میں چبھ گئیں, اس کی آنکھوں کی ساری چمک زائل کر دی, اس کا سارا غرور تہس نہس کر کے رکھ دیا, اسے قتل بھی نہیں کیا اور زندہ بھی نہ رکھا… بس قطرہ قطرہ کر کے اس کے روم روم سے روح کھینچ دی, اروشی کی چیخیں ارجن کی خوابگاہ سے باہر ہی نہ جا سکیں, اس کی سسکیوں نے روتے روتے دم توڑ دیا
“جاؤ اپنے عاشق کے پاس اور جا کر اس سے پوچھو کہ تمہاری اس بے حرمتی کے وقت وہ کہاں تھا ؟” ارجن نے اسے کوڑے کی طرح اٹھوا کر اپنے محل
سے باہر پھنکوا دیا تھا

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *