Safar E Zeest by Harram Shah

Forced Marriage | Childhood Nikah | Gangster Base |  Rude Hero | Romantic Novel 

یہ سب کیا ہے۔۔۔۔؟؟؟ وجدان نے ایک نظر زرش کے سجے ہوئے نازک سے سراپے کو اور دوسری نظر اس خط کو دیکھا جس میں زرش نے اپنی معصوم محبت کا اظہار کیا تھا۔۔۔

‘جواب دو۔۔۔۔؟؟

زرش جو کہ اسکی آنکھوں سے نکلتے شراروں سے خائف ہو رہی تھی اسکے اسطرح سے چلانے پر باقائدہ کانپنے لگی لیکن اسے اپنی محبت کا اظہار کرنا تھا اس پتھر دل کو اپنی معصوم محبت کا احساس دلانا تھا۔۔۔۔

آپ سے محبت کرتی ہوں میں اس لئے کیا یہ سب۔۔۔۔!!!

زرش نے اپنے کانپتے ہاتھوں سے اسے اشارہ کر کے بتایا۔۔۔۔

وجدان نے اس کے اشارے کو سمجھتے ہی سختی سے اسے کندھوں سے تھام کر دیوار کے ساتھ لگایا زرش نے کبھی بھی اس سرد مہر شخص کو اتنے غصے میں نہیں دیکھا تھا اور آج اسکی آنکھوں میں غصے کا لاوا ابل رہا تھا۔۔۔۔

‘کس ناطے سے محبت کرتی ہو تم مجھ سے۔۔۔۔ حثیت کیا ہے تمہاری۔۔۔۔ جان سے مار دوں گا اگر دوبارہ مجھ سے کوئی ایسی بات کہی تو۔۔۔۔ نفرت ہے مجھے تم سے۔۔۔۔ تمہارے وجود سے۔۔۔۔ تمہاری اس شکل سے۔۔۔۔!!!

وجدان کی باتوں پر زرش اندر تک کانپ کر رہ گئی اسکے دل اور محبت کا وہ شخص اپنی باتوں سے بہت بے دردی سے قتل کر چکا تھا۔۔۔۔۔

زرش نے اپنے خاموش لب کھولے تھے لیکن جب کوئی آواز باہر نہ آئی تو وہ پھر سے بے آواز آنسو بہانے لگی مگر اس نے بھی خود سے وعدہ کیا تھا کہ وہ ہار نہیں مانے گی۔۔۔۔

آپ شوہر ہیں میرے اس لیے محبت کرتی ہوں آپ سے۔۔۔۔!!!

زرش نے اسے خود سے دور کر کے اشارہ کیا تھا اور اب وجدان کا بھاری بھرکم ہاتھ اسکی گردن پہ تھا۔۔۔۔

‘ایسا صرف تمہیں لگتا ہے۔۔۔۔ جسے تم رشتہ سمجھ رہی ہو وہ میرے لیے صرف ایک سمجھوتا ہے اور کچھ نہیں۔۔۔۔ میری نظر میں نہ تو تمہاری کوئی اوقات ہے اور نہ ہی تمہاری محبت کی۔۔۔۔ بول تو سکتی نہیں تم اور چاہتی ہو کہ میں ایک گونگی لڑکی کو اپنی بیوی مان لوں۔۔۔۔۔؟؟؟؟

کبھی نہیں یہ رشتہ ایک گالی ہے میرے لیے۔۔۔۔!!!

وجدان نے اسکی آنسوؤں سے بھری نگاہوں میں جھانک کر اسکی محبت اسکی چاہت کا گلا گھونٹا زرش کے گلے میں موجود آنسوؤں کا گولا اسکی سانسیں روک رہا تھا۔۔۔۔

‘چلی جاؤ یہاں سے اور اگر اب کبھی مجھے اپنی یہ شکل دیکھائی نا تو اپنے ہاتھوں سے مار کر پھینک دوں گا اس لئے اپنی یہ شکل گم کرو یہاں سے دفع ہو جاؤ۔۔۔۔!!!

وجدان ایک جھٹکے سے اس سے دور ہوا تھا جبکہ زرش نے ایک بار پھر سے کچھ کہنے کے لیے اپنے خاموش لب کھولے تھے۔۔۔۔

‘جاؤ۔۔۔۔!!!

وجدان غصے سے دھاڑا تو زرش روتے ہوئے وہاں سے چلی گئی۔۔۔۔۔

جس کو وہ جی جان سے چاہتی تھی آج وہ ہی اس پر کیچڑ اچھال کر اسے اسکی اوقات دیکھا چکا تھا اسے اپنا وجود بہت ہی ذیادہ بے معنی لگ رہا تھا یہ سب اسکے بے آواز ہونے کی وجہ سے ہی تو ہو رہا تھا۔۔۔۔۔

اگر اس جلاد RB نے زرش کے جسم کو داغ کر اس سے اسکی آواز اسکی عزت اور جینے کا حق چھین لیا تھا تو اس سب میں اسکا کیا قصور تھا۔۔۔۔۔

زرش اسطرح سے اب مزید جینا نہیں چاہتی تھی اپنی مری ہوئی محبت کے ساتھ وہ خود کو بھی ختم کرنا چاہ رہی تھی۔۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *