- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Khumar E Wasal By Sumyia Baloch
Forced Marriage | Gangster Base | Rude Hero | Romantic Novel
“دور رہوں کمینے زلیل انسان مجھ سے یہ مت بھولو کے ہم اِس وقت کہاں ہے اور کس پوزیشن میں ہے اگر غلطی سے بھی ہماری آواز باہر چلی گئی نہ تو ہمیں ایک منٹ میں یہ لوگ گولی سے اڑا دے گے۔۔۔؟؟
وہ دونوں پوری حویلی میں رات تین بجے کے قریب ثبوت ڈھونڈنے نکلے تھے راستے میں جب اُنکی نظر ایک خادم پر پڑی تو وہ جو اُسکے پیچھے تھی تیزی سے آگے بڑھی اور اُسکی مضبوط کلائی پکڑ کر سامنے نظر آتے ایک روم میں داخل ہوئی اور اب وہ دونوں اُس روم میں رکھے ایک الماری کے اندر تھے وہ اُسکے پیچھے کھڑا تھا اچانک اپنے دونوں ہاتھ آگے لاکر وہ اُسے اپنی تنگ حصار میں مقید کرتا اُسکی شفاف گردن کو چھونے لگا تو وہ شدید غصے سے خود کو چھڑاتی ہوئی بولی۔۔۔
“یاد ہے لڑکی کے ہم اس وقت کہاں ہے رہی دوری کی بات یہ اب ناممکن ہے آپ اب ہماری ریاست کی ملکہ بن چکی ہے تو اب آپ مرتے دم تک ہمارے ساتھ رہے گی۔۔”
وہ اُسکی گردن کو چھوتے ہوئے سر اوپر اٹھا کر گھمبیر آواز میں کہتا اُسے سخت غصہ دلا گیا۔۔۔
“یہ شادی میں نے تُم سے صرف اس مشن کیلئے کیا تھا ناکہ تُمہاری ضرورت کو پوری کرنے کیلئے اپنے ہاتھوں اور منہ کو لگام دو ورنہ میں اچھی طرح انہیں لگام دینا جانتی ہو۔۔”
وہ سختی سے اُسکے مضبوط ہاتھوں کو پکڑتی ہوئی بولی۔۔۔
“تو لگام دو نا لڑکی ہم نے روکا تو نہیں ہے۔۔۔”
اُسکا رخ اپنی جانب کرتا باہر سے آتی روشنی میں وہ اُسکے بُری طرح سے ہلتے لبوں کو دیکھ سکتا تھا وہ مدہوش ہوگیا اُن لبوں کی تھرتھراہٹ کو دیکھ کر وہ اپنی سنہری آنکھوں میں نشہ لیے نیچے جھکا اور خود کو سیراب کرنے لگا۔۔۔
“چھ۔۔۔۔چھوڑو مجھے تُم جھوٹے انسان ہو اتنی جلدی اپنی بات سے کیسے منکر سکتے ہو کیسے کہہ رہے تھے اُس دن اپنے سائیں کے سامنے کہ میں صرف مشن کے لیے اس لڑکی سے شادی کر رہا ہوں یہ مجھ سے کوئی امید نہ لگائے ہنہہہ اب خود مجھ سے امید لگا رہے ہو۔۔”
وہ اُسے دور کرتی چٹخ کر بولی۔۔
“لڑکی پہلے ہم جو کہہ رہے تھے وہ سب سچ کہہ رہے تھے کہ ہم سے امید مت لگانا اور اب بھی سچ کہے گے کہ آپکو جتنی مرضی ہم سے دل لگانا ہے ہمیں محبت کرنا ہے ہمیں بلکل بھی بُرا نہیں لگے گا بلکہ بہت اچھا لگے گا کہ آپ بھی ہماری طرح اس رشتے کو قبول کر رہی ہے۔۔”
وہ ایک ہاتھ سے اُسکی کلائی پکڑ کر اسے اپنی باہوں میں بھر کر اور پھر دوسرے ہاتھ سے اُسکا چہرہ ٹھوڈی سے پکڑ کر اوپر اٹھاتے ہوئے پیار بھری گھمبیر آواز میں کہتا اُسکی ٹھوڈی کو چھو کر اُسے لرزنے پر مجبور کر گیا۔۔۔