- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sitamgar Hi Humsafar Tha By Iqra Sheikh
Forced Marriage | Rude Hero | Cousin Marriage | Romantic novel
..رونے سے کچھ حاصل نہی ہوگا کیوں کی تمہاری یھا سے آزادی ناممکن ہے کسی کی آواز آئ تو اسنے سر اٹھا کر سامنے دیکھا تو سامنے کھڑی شخصیت دیکھتی ہی رہ گئ..
..ایسے کیا دیکھ رہی ہو اب رونا ہی ہے تمہیں ساری عمر وہ اسکی طرف قدم بڑھا رہا تھا اور اسکا لہزہ آگ برساتا ہوا تھا..
..ت..تم کیا چاہتے ہو اور کیوں لایں ہو مجھے یھا م..میں .نے کیا بگاڑا ہے تمہارا اسکا لہزہ لڑکھڑاتا ہوا تھا اسکی سمجھ نہی ا رہا تھا آخر یہ شخص اس سے کیا چاہتا ہے اسے اسکی لال ہوتی آنکھوں سے خوف آ رہا تھا..
..بہت کچھ بگاڑا ہے تمہارے باپ نے اور اب تم تیار ہو جاؤ اپنے باپ کا کرض اترنے کے لیے ایک ایک کر کے سارے حساب برابر کرنے ہے مجھے اسنے اپنی لال ہوتی آنکھیں اسکی ڈری سہمی بڑی بڑی آنکھوں میں گاڑتے ہوے کہا..
تم جھوٹ بول رہے ہو میرے بابا کسی کے ساتھ کچھ غلط نہی کر سکتے تمھیں غلط فہمی ہوئی ہے وہ اب کانپ نے لگی تھی..
..اسکی بات سن کر وہ زور سے ہنسا تمہاری یہ غلط فہمی بھی دور ہو جایں گی کی تمہرا باپ کیا کر سکتا ہے اور کیا کر چکا ہے آذان اپنی آنکھیں اس پر رکھے ہوے تھا..
..پلیز مجھے جانے دو میرے بابا پریشان ہو رہے ہونگے دیکھو میں کسی کو کچھ نہی بتاؤ گی بس مجھے جانے دو وہ اسکے آگے ہاتھ جوڑ کر اس سے اپنی آزادی مانگ رہی تھی..
..یہ تم اب ہمیشہ کے لیے بھول جاؤ کی تم یھا سے جا سکتی ہو تمہارے واپسی کے سارے راستے بند ہو چکے ہے تمہارے لیے اور یہ راستے آذان شاہ نے بند کیے ہے آج جس طرح تم مجھسے رحم کی بھیک مانگ رہی ہو نہ ایک دن تمہارا باپ بھی ایسے ہی بلکل اسی طرح کھڑا ہوگا میرے سامنے وہ اسکی حالت کو دیکھ کر سکوں محسوس کار رہا تھا
..کیا بگڑا ہے ہم نے تمہارا جانے دو مجھے یھا سے آیت کو اب اپنے آنسو پڑ قابو کرنا مشقل لگ رہا تھا..
کیا بگاڑا ہے یہ جلد ہی تمھیں پتا چل جایگا اور یھا سے اب تمہاری آزادی ناممکن ہے وہ ایک نظر اسکے چہرے کو دیکھتا وہا روکا نہی تھا
کمرے سے نکلتا چلا گیا تھا اور وہ اسکے جانے کے بعد پھر سے روتے ہوے دروازہ بجاتی رہی تھی