- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Shajar E Memnu By Zara Noor
Rude Hero | Family drama | Romance and Suspense
“بس کرو اب… رونا بند کرو۔” اُس کی آواز پرسکون تھی، مگر مضبوط۔ “اب کیوں رو رہی ہو؟ یہاں کس نے چھوڑا تمہیں؟”
لڑکی نے سوجی ہوئی آنکھوں اور کپکپاتے ہونٹوں سے اوپر دیکھا۔
“می… میرے ابّا۔ اُنہیں پیسوں کی ضرورت تھی… تو انھوں نے مجھے یہاں بیچ دیا۔”
کمرے میں کچھ لمحوں کے لیے خاموشی چھا گئی۔
پھر مہرمہ ہنس دی — ایک کھوکھلی، زہر سے لبریز ہنسی جو آنکھوں تک نہیں پہنچی۔
“اپنے ہی باپ نے بیچ دیا؟” اُس نے دہرایا، جیسے یقین نہ آ رہا ہو۔ “اپنا ہی خون؟”
پھر اُس نے سر موڑ کر پکارا، “شیلا! ذرا پانی تو لانا۔”
چند لمحوں بعد ایک لڑکی بھاگتی ہوئی اندر آئی، ہاتھ میں گلاس تھا۔ مہرمہ نے گلاس لیا اور اُسے دھیرے سے روتی ہوئی لڑکی کی طرف بڑھایا۔
“پیو۔” اُس نے نرمی سے کہا۔ “طاقت کی ضرورت پڑے گی تمہیں۔”
پھر اُس کی نظریں لڑکی پر جم گئیں — آنکھوں میں ایک تلخ مگر دانا سی جھلک تھی۔
“یہاں آنے والی ہر لڑکی کی ایک زندگی تھی۔ ایک نام تھا۔ کوئی بیٹی تھی، کوئی بہن، کوئی ماں… کوئی بیوی۔” وہ دروازے کی طرف اشارہ کرتی ہے۔
“لیکن جیسے ہی تم اس دہلیز سے قدم اندر رکھتی ہو… سب ختم ہو جاتا ہے۔”
“یہاں تم صرف ایک چیز ہو — طوائف۔ مردوں کے بستروں کو گرم کرتی ہو تاکہ تمہیں ایک وقت کی روٹی، ایک چادر، اور کبھی کبھی… ایک لمحہ سکون کا نصیب ہو جائے۔”