- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hum Bhi Wafa Nibhayen Ge by Farzana Mughal
“یہ تم نے امی جان کو میرے خلاف کب سے بھڑکانا شروع کر دیا ہے۔ ماں ہی بن رہی ہو کوئی انوکھا کام تو نہیں کر رہی۔”وہ کڑے تیوروں سے شہر بانو کی سمت متوجہ ہوا تھا۔
“کیا مطلب ہے اپ کا۔” وہ جو اپنے دھیان میں تھی معظم کی اواز سن کر بری طرح چونکی تھی۔
“میں نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے جو اپ کی سمجھ میں نہیں ا رہا۔” معظم نے سخت لہجے میں کہتے ہوئے اس کے بے ڈول ہوتے سراپے کو شاید پہلی بار غور سے دیکھا تھا۔ممتا کا نور اس پر اس طرح برس رہا تھا کہ وہ انتہائی حسین اور دلکش دکھائی دے رہی تھی۔
“میں ایسے چیپ کام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔”اس کا اشارہ سمجھتے شہر بانو نے ہمت کر کے جواب دے ہی دیا۔
“تو پھر سن لو تم یہ انوکھی ماں نہیں بن رہی ہو۔دنیا میں روزانہ ہزاروں عورتیں اس مرحلے سے گزرتی ہیں۔ان کے شوہر اپنے کام چھوڑ کر ان کے گھٹنوں سے نہیں لگ رہتے ہیں۔”معظم نے اپنے نظروں کا زاویہ بدلتے انتہائی خشک لہجے میں کہا تھا۔
“میری ایسی کوئی خواہش نہیں ہے۔”شہر بانو کی زبان سے بے ساختہ پھسل گیا وہ بری طرح چڑ گئی تھی۔
“ہاں میری ماں کو الہام ہونے لگے ہیں تمہاری طرف سے۔”معظم نے گہرا طنز کرتے ہوئے کہا تھا۔شہر بانونے سے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ کروٹ کے بل لیٹ گئی تھی۔
“میرے بچوں کی ماں بن کر تم یہ سمجھ رہی ہو کہ تم میرے دل تک رسائی حاصل کر لو گے تو یہ تمہاری بھول ہے میرے دل میں آج بھی نگی آباد ہے۔” معظم سنجیدگی سے کہتے ہوئے سخت لہجے میں اسے یاد دہانی کروا رہا تھا۔
شاہ جی مجھے اپنی اوقات معلوم ہے میں کسی کچھ فیملی میں نہیں ہوں لیکن وہ جو اپ کی امانت میری کوک میں پرورش پا رہی ہے اپ کو تو ان کا بھی احساس نہیں واحد قسمت میں ہی بھول جاتی ہوں اپ کا تو دل ہر احساس سے خالی ہو چکا ہے اپنی دکھوں پر ماتم کرتے ہوئے چپکے چپکے انسو بہا رہی تھی۔
“کیا مطلب ہے اپ کا۔” وہ جو اپنے دھیان میں تھی معظم کی اواز سن کر بری طرح چونکی تھی۔
“میں نے ایسا کچھ نہیں کہا ہے جو اپ کی سمجھ میں نہیں ا رہا۔” معظم نے سخت لہجے میں کہتے ہوئے اس کے بے ڈول ہوتے سراپے کو شاید پہلی بار غور سے دیکھا تھا۔ممتا کا نور اس پر اس طرح برس رہا تھا کہ وہ انتہائی حسین اور دلکش دکھائی دے رہی تھی۔
“میں ایسے چیپ کام کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتی۔”اس کا اشارہ سمجھتے شہر بانو نے ہمت کر کے جواب دے ہی دیا۔
“تو پھر سن لو تم یہ انوکھی ماں نہیں بن رہی ہو۔دنیا میں روزانہ ہزاروں عورتیں اس مرحلے سے گزرتی ہیں۔ان کے شوہر اپنے کام چھوڑ کر ان کے گھٹنوں سے نہیں لگ رہتے ہیں۔”معظم نے اپنے نظروں کا زاویہ بدلتے انتہائی خشک لہجے میں کہا تھا۔
“میری ایسی کوئی خواہش نہیں ہے۔”شہر بانو کی زبان سے بے ساختہ پھسل گیا وہ بری طرح چڑ گئی تھی۔
“ہاں میری ماں کو الہام ہونے لگے ہیں تمہاری طرف سے۔”معظم نے گہرا طنز کرتے ہوئے کہا تھا۔شہر بانونے سے کوئی جواب نہیں دیا بلکہ کروٹ کے بل لیٹ گئی تھی۔
“میرے بچوں کی ماں بن کر تم یہ سمجھ رہی ہو کہ تم میرے دل تک رسائی حاصل کر لو گے تو یہ تمہاری بھول ہے میرے دل میں آج بھی نگی آباد ہے۔” معظم سنجیدگی سے کہتے ہوئے سخت لہجے میں اسے یاد دہانی کروا رہا تھا۔
شاہ جی مجھے اپنی اوقات معلوم ہے میں کسی کچھ فیملی میں نہیں ہوں لیکن وہ جو اپ کی امانت میری کوک میں پرورش پا رہی ہے اپ کو تو ان کا بھی احساس نہیں واحد قسمت میں ہی بھول جاتی ہوں اپ کا تو دل ہر احساس سے خالی ہو چکا ہے اپنی دکھوں پر ماتم کرتے ہوئے چپکے چپکے انسو بہا رہی تھی۔
