Ishq Rang e Abdiyet Hai by Saira Yameen Rao

Digest Novel | Class Difference | Social Romantic Novel
“بکواس جھوٹ یہ کیسے ہو سکتا ہے، سب لوگوں نے ہمیں دھوکے میں رکھا فراڈ کیا میں نہیں مانتی تم ! جھوٹ بول رہے ہو۔” وہ غصے سے چیخ اٹھی۔
” آہستہ بولو یہ غریب شریف لوگوں کا محلہ ہے، کچی مٹی دیواریں، پتھروں کی مضبوط دیواروں کی طرح آوازیں تمہیں دبا سکتیں، یقین نہیں ہے تو نہ سہی مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا میں نے تمہیں حاصل کرنا تھا کر لیا اور اتنی خوبصورتی سے سارا منصوبہ بنایا کہ کوئی پہچان نہ سکا، تمہارے گھر والے مجھے فاران صاحب کا بیٹا سمجھتے رہے۔ اور فاران صاحب دو محبت بھرے دلوں کو ملانے کے لیے میری درخواست پر جو میں کہتا رہا کرتے رہے۔” وہ اتنے مزے سے کہہ رہا تھا کہ اس کی آنکھوں سے چنگاریاں نکلنے لگیں۔
” تم گھٹیا انسان میں تمہیں پولیس کے حوالے کر دوں گی میرے پایا تمہیں ایسی سزا دیں گے کہ عمر بھر یاد رکھو گے، ایک ایک کو دیکھ لوں گی، جو بھی اس منصوبے میں شامل ہے۔ سب کو الٹا لٹکوا دوں گی تم نے میری طاقت کا غلط اندازہ لگایا۔ میں تم جیسے دوٹکے کے انسانوں کو ایک منٹ میں اوقات یاد دلا سکتی ہوں۔”وہ جیسے پاگل ہو گئی تھی سب کچھ بھول گئی تھی ، چینخ پیچ کر جو منہ میں آیا کہہ رہی تھی ، طلحہ بمشکل ضبط کے بیٹھا تھا، طلحہ کو اس سے بھی بڑھ کر رد عمل کی توقع تھی ، سوسن رہا تھا۔
” میں یہاں نہیں رہوں گی، میں جارہی ہوں میں ابھی واپس گھر جاؤں گی۔” وه دیوانه وار دروازے کی طرف بھاگی۔ مگر آدھے راستے میں ہی طلعہ کے مضبوط ہاتھ نے اس کا بازو جکڑ لیا اس نے سختی سے اسے کھینچ لیا۔
” بس بہت بول چکی ہو تم اب سنبھل جاؤ اور باہر کہاں بھاگ رہی ہو یہاں سے میری اجازت کے بغیر تم نے قدم بھی باہر نکالا تو ٹانگیں توڑ دوں گا ۔ ” اس نے انتہائی غصے سے اسے وارننگ دی۔
” چھوڑو مجھے، جاہل میں لعنت بھیجتی ہوں تم پر ” وہ آپے سے باہر ہو رہی تھی ” چٹاخ ” طلحہ کا بھر پور ہاتھ اس کے نازک گال کو گلنار کر گیا، بہت ضبط کر رہا تھا مگر اس کی باتیں برداشت کی حد ختم کر گئیں وہ چیختی چلاتی ایک دم ہی ساکت ہو کر پھٹی پھٹی نظروں سے اسے دیکھنے لگئی۔ اس کے تو چودہ طبق روشن ہوگئے تھے۔
” بہت برداشت کر لیا میں نے اور نہیں کروں گا ایک جانور اور جاہل اس سے بھی زیادہ بُرا سلوک کر سکتا ہے، زبان قابو میں رکھو تم کچھ نہیں کر سکتیں پاو رکھو آج ہی ہماری شادی ہوئی ہے اور میں یہ بات نہیں بھولا ہوں مجھے اپنے حق کے استعمال سے کوئی نہیں روک سکتا سمجھیں بیٹھو آرام سے یہاں۔۔۔۔” اس نے اسے چارپائی پر دھکیل دیا اور وہ کرنٹ کھا کر یوں اچھل کر پلٹی جیسے نیچے اسپرنگ لگے ہوئے ہوں۔
” یہ جگہ ملتان سے بہت دور اور تمہارے لیے قطعی اجنبی ہے، ہم اپنے گھر میں ہیں یہ بات سارا زمانہ جانتا ہے، اس محلے کے سب لوگ جانتے ہیں کہ میں تمہیں بیاہ کر لایا ہوں۔ یہاں سب عورتیں تمہارے استقبال کو موجود ہوتیں، اگر ہمیں بارات میں دیر نہ ہو جاتی، اس لیے فضول واویلا کر کے سوائے اپنی عزت گنوانے کے اور کچھ حاصل نہیں ہوگا اور ویسے بھی کل کے بعد تو تمہارے گھر والے بھی تمہیں فارن ٹور پر گیا ہوا سمجھیں گے” اس کے ذہن میں جھماکا ہوا کتنے منظم اور مربوط منصوبہ کے ساتھ اسے اس شخص نے ٹریپ کیا تھا۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *