- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Dil Pee Mohabbat Ki Dastaak By Qamrosh Shehk
Digest Novel | Social Romantic Novel | Complete Novel
سلوئی کو ہوش میں آتے دیکھ کر شہکا شہ ملک نے مزید ایک دو گہرے کَش لیے اور باقی ماندہ سگریٹ ایش ٹرے میں مسل کر بُجھا دیا، اور بولا: “میں تو یہ سمجھا تھا شاید اب تمہاری آنکھیں قیامت والے دن میدانِ حشر میں کھلیں گی، مگر میں غلط ثابت ہوا۔” شہکا شہ ملک اپنی جگہ سے کھڑا ہوا اور چلتا ہوا بیڈ سے تھوڑے فاصلے پر جا ٹھہرا۔ “میں کھڑا ہوں جب۔۔۔ وہ وارڈ روب جہاں تمہارے استعمال کی چیزیں رکھی ہیں۔ میں نے ذرا بھی نہیں دیکھی، کیونکہ مجھے کوئی خواہش نہیں تمہیں اس حالت میں دیکھنے کی!” اُس کی آنکھوں میں نفرت ہلکورے لے رہی تھی۔ “اب اُٹھو گی یا یونہی بیوقوفوں کی طرح مجھے تکتی رہو گی؟” سلوئی اُس کے دیے گئے دبے دبے انداز سے گڑبڑا کے رہ گئی اور جلدی سے بیڈ سے نیچے اُتری۔ وہ آگے کیا بڑھتی، جلد بازی کے چکر میں اُس مضبوط شخص سے بُری طرح ٹکرا کر رُکی۔ دونوں ہاتھ اُس کے چوڑے سینے پر دھرے تھے اور وہ خوفزدہ آنکھوں سے اُسے گھور رہی تھی۔ “اپنے اعصاب اور دھیان کو قابو میں رکھنا سیکھو، میرے سامنے تو با لخصوص۔”شہکا شہ ملک نے نہایت بے دردی سے اُس کے دونوں نازک بازوؤں سے تھام کر خود سے پیچھے کیا۔ سلوئی جتنا شرمندہ ہوئی، کم تھا۔ اِسی اثنا میں دروازہ دھیرے سے بجا تھا۔ شہکا شہ ملک نے دروازے کی سَمت دیکھا، پھر سلوئی کو جو ابھی تک بُت بنی کھڑی تھی۔ اُس نے ایک سرد سانس لی اور اُس کی چوڑیوں سے بھی نازک سی کلائی سختی سے تھام کر وارڈ روب کے پاس لایا۔ وارڈ روب کا دروازہ کھول کر جو بھی سوٹ ہاتھ لگا، اُس کو ہاتھ میں دیا اور واش روم تک لایا۔ “اِس سے آگے کا کام تمہارا ہے یا میری مدد درکار ہے یہاں بھی؟” سپاٹ لہجے میں کہتا ہوا وہ سلوئی کو دریدہ نظروں سے دیکھنے لگا۔ سلوئی کے تو جیسے ہاتھ پاؤں کانپ کر رہ گئے، اُس کا دل سہم کر رہ گیا، وہ تیزی سے واش روم میں چُھپ کر بند ہوگئی تھی۔ “اسٹوپڈ نائس!” اُس نے واش روم کے بند دروازے کو گھور کر دیکھا۔
