- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Mein Anmol By Umme Hania
After Nikkah | Misunderstanding | Second Marriage | Heroin Struggles with childern | Rude Hero | Romantic Novel
کیا یہ سچ ہے کہ مجھے امریکہ میں انمول کی جانب سے خلع کے جو کاغذات موصول ہوئے وہ جھوٹے تھے وہ انمول نے نہیں تم نے بھیجے تھے ہاں یا ناں عدیلہ کو خاموش گم صم ہچکیاں لے کر روتے دیکھ کر یارم نے اس کے بالوں کو کئ ایک جھٹکے دیتے پوری قوت سے چلا کر پوچھا وہ ندامت کی اتھاہ گہرائیوں میں گری محض سر ہلا گی ۔۔۔ کیا یہ سچ ہے کہ انمول کے گھر جو طلاق کے کاغذات گئے وہ جھوٹے تھے وہ تم نے بھیجے تھے کیا یہ سچ ہے کہ ہم دونوں کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرواکے علیحدگی کروانے والی ذات تمہاری ہے ۔۔ وہ سرد لہجے میں یہ سب اس سے پوچھ رہا تھا اب کی بار وہ کوئی بھی جواب دیے بغیر پھوٹ پھوٹ کر رو دی یارم نے جھٹکے سے اس کے بال چھوڑے جس سے وہ لڑکھڑا کر نیچے جا گری ۔۔یارم چیل کی تیزی سے ایک کمرے میں داخل ہوا اور چند ہی لمحوں بعد جب وہ واپس لاؤنج میں آیا تو اس کے ہاتھ میں موجود ریوالور دیکھ کر وہاں موجود ہر شخص کی چیخیں نکل گئی ہاں یا نا مجھے بالکل سچ سننا ہے ورنہ آج اس کی ساری گولیاں تمہارے دماغ میں گھسا ڈالوں گا یارم پر ایک جنون سوار تھا وہ شعلہ بار نظروں سے اسے دیکھتا سرد لہجے میں اس سے پوچھتا کوئی وحشی حیوان ہی لگ رہا تھا ۔۔۔
عدیلہ کو آج اپنی موت صاف دکھائی دے رہی تھی ہاں یہ سچ ہے میں نے آپ کے اور انمول کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کروائی تھیں کیونکہ وہ میرا حق کھا گئی تھی بچپن سے میں نے صرف آپ کو پسند کیا تھا آپ کا نام اپنے نام کے ساتھ جڑتا سنا تھا اور جب ہمارا رشتہ ہونے والا تھا تب وہ ہمارے درمیان آ گئی ۔ اس لئے میں نے اسے اپنے راستے سے نکال باہر کیا وہ پھوٹ پھوٹ کر روتی اپنا ہر جرم قبول کر رہی تھی ۔۔۔
یارم کے گرفت اس کے ریوالور پر کمزور پڑی اور وہ ایک جھٹکے سے نیچے زمین پر جا گرا میں یارم بقائمی ہوش و حواس تمہیں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں طلاق دیتا ہوں وہ ٹوٹے ہوئے لہجے میں ٹھہر ٹھہر کر گویا ہوا وہاں موجود ہر شخص نے اس بپھرے ہوئے طوفان کو قابو کرنے کی اپنی سی کوشیش کی ۔ مگر بے سود ۔۔ آج وہ اس قدر ٹوٹا تھا کہ کوئی لحاظ مروت بھی باقی نا رہا تھا۔۔۔
ہر کسی کی آنکھوں میں یارم کے لئے ہمدردی اور عدیلہ کے لیے نفرت تھی وہ آج اپنوں کے بیچ سب کی نظروں سے گرتی تنہا زمین بوس ہوئی پڑی تھی جس شوہر کو پانے کے لئے اس نے ایک آگ کا دریا پار کیا تھا وہی شوہر اسے سب کے سامنے اس آگ کے ہی دریا میں پھینک چکا تھا ۔۔۔
جو سیاہی اس نے کبھی انمول کے چہرے پر ملنی چاہئ تھی وہ آج سود سمیت اس کے چہرے پر مل دی گئی تھی ۔۔
جو رسوائی اس نے کبھی انمول کی قسمت میں لکھنی چاہی تھی وہ آج سود سمیت اس کی قسمت میں رقم کر دی گئی تھی۔۔۔ جن اذیتوں کا تکلیفوں کا راہی اسنے کبھی انمول کو بنایا تھا آج وہ خود انہیں راستوں پر پٹخ دی گئ تھی۔۔۔
