- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Humsafar By Umme Hania
Second Marriage | Romantic novel | Innocent Heroin | Rude and caring hero | Family Issues | Social issues-based | Force Marriage
شش۔۔۔ شاہ۔۔۔ مم۔۔۔ مجھے ۔۔۔معاف۔۔۔ کر دیں۔۔۔
کمرے میں داخل ہوتے ہی امرحہ کے لبوں سے نیم بے ہوشی کی حالت میں ادا ہوتے یہ الفاظ منیب کا دل چیر گئے تھے۔۔۔۔
او میرے خدایا یہ ابھی تک اسی فیز میں موجود ہے۔۔۔۔منیب نے کرب سے آنکھیں میچیں ۔۔۔۔۔
شش۔۔۔ شاہ۔۔۔ امرحہ۔۔۔۔ امرحہ۔۔۔۔ ادھر دیکھو میری جانب۔۔۔۔۔ منیب نے اس کے پاس جاتے اس کے گال تھپتھپاتے اسے ہوش میں لانا چاہا ۔۔۔۔۔
یہ لمس اور یہ آواز وہ ہزاروں کے مجمعے میں بھی پہچان سکتی تھی۔۔۔ امرحہ نے دقت سے اپنی بند ہوتی آنکھوں کو نیم وا کیا۔۔۔
میں تم سے ناراض نہیں ہوں امرحہ بالکل ناراض نہیں ہوں بلکہ میں تم سے اپنے اس روز کے رویے کے لئے معذرت خواہ ہوں خدارا اب تم بھی ناراضگی دور کر دو ۔۔۔۔۔۔وہ اس کے چہرے کو اپنے ہاتھوں میں بھرے اسکی آنکھوں میں دیکھتا محبت نرمی اور لجاحت سے گویا ہوا ۔۔۔۔
لمحے کے ہزارویں حصے میں امرحہ کی آنکھیں نم ہوئی تھیں۔۔۔ ایک پرسکون اور آسودہ مسکراہٹ نے اسکے ہونٹوں پر چھب دکھلائی تھی۔۔۔۔
کوئی ایسا بھی کرتا ہے امرحہ جیسے تم نے کیا۔۔۔۔ کوئی اتنے سے غصے کی بھلا اتنی سخت سزا بھی دیتا ہے کہ کل سے ہمارا بیٹا اپنی ماں کے لمس کو محسوس کرنے کو ترس رہا ہے اور تم ہو کہ۔۔۔۔ منیب اسکے زردیاں گھلے چہرے کو دیکھتا کہہ رہا تھا جبکہ امرحہ ہمارے بیٹے کے ذکر پر بے طرح چونکی تھی۔۔۔۔
ہمارا بیٹا۔۔۔ لبوں سے لفظ سرسراتے ہوئے ادا ہوئے تھے ۔۔۔ جیسے یہ اطلاع اسکے لئے نئ ہو۔۔۔۔جبکہ منیب کھل کر مسکرا دیا تھا ۔۔۔ ہاں ہمارا بیٹا ابھی تک نرسری میں ہے تم دو منٹ انتظار کرو میں اسے ابھی لے کر آتا ہوں ۔۔۔ منیب مسکراتا ہوا اس سے انگلی سے دو کا اشارہ کرتا بعجلت کمرے سے نکلا کچھ ہی دیر بعد وہ ایک ننھے وجود کو باہوں میں اٹھائے واپس کمرے میں داخل ہوا تھا ۔۔۔۔۔
میرا بیٹا ۔۔۔ میرا شہزادہ۔۔۔۔ میری جان۔۔۔
منیب نےامرحہ کا بیڈ سائیڈ پر لگے ہینڈل سے گھما کر سر کی جانب سے تھوڑا اونچا کیا اور بچے کو اسے تھمایا تو امرحہ فرط جذبات سے اس ننھے وجود کو خود سے لپٹائے رو دی تھی ۔۔
