Fareeb E Chasham By Umaima Khan Season 01,02

Politician Based | Strong Heroin Based | Rude Hero | Romantic Novel

منگنی شدہ ہو؟ “”

جائزہ لیتی نگاہوں سے پوچھا گیا اسکا سوال مرحا کے ماتھے پر کئ بل ڈال گیا۔۔۔۔ ہاتھ روک کر ایک طائرانہ نگاہ پورے ریسٹورینٹ میں ڈالی ،،، لیکن کوئ انکی طرف متوجہ نہ تھا۔۔ ویٹرز اور مینیجر اپنی اپنی جگہ پر کام میں مگن تھے۔۔۔ اور لوگوں کو پہلے ہی نکالا جا چکا تھا۔۔۔

“” دوسروں کی ذاتیات میں مداخلت کرنا اجنبیوں کو زیب نہیں دیتا۔۔ “”

دانت پیس کر کڑا ضبط اختیار کیا تھا۔۔۔۔

لڑنے کی بجائے مصالحانہ رویہ اپنایا تھا،، کیونکہ مقابل سے بحث کے نتیجے میں دونوں میں سے کوئ بھی ہار نہ ماتا بلکہ اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہتے ۔۔

“” اجنبی سے اپنا بننے کا یہ سفر طے کرنے کیلئے ذاتیات میں مداخلت نہایت ضروری ہوتی ہے “”

آنکھوں سے چشمہ اتار کر میز پر رکھا تھا،،

مرحا نے حیرت سے اسے دیکھا۔۔۔۔

“” سوال کا جواب نہیں دیا تم نے “”

اسکی آنکھوں میں واضح حیرت کو دیکھتے وہ اپنا سول دہرا گیا۔۔۔

“” نہیں،، “”

گہری سانس کھینچ کر جواب دیا تھا۔۔۔ اسکا سوال حیران کر گیا تھا،،، لیکن جواب نہ دینے کی صورت میں وہ ضدی اور مغرور انسان بار بار پوچھتا ۔۔۔ اسلیے آرام سے بتا دیا۔۔۔

البتہ نگاہیں ریسٹورینٹ میں چلتے پھرتے ویٹرز پر ٹکی تھیں۔۔۔۔۔

مقابل کے چہرے پر جیسے اطمینان کی لہر دوڑی تھی۔۔۔۔

“” شادی کرو گی مجھ سے؟؟ “”

حیرت تو شاید ایک معمولی تیرین لفظ تھا مرحا کمال کی کیفیت کو ناپنے کیلیے۔۔۔

کوئ پیمانہ کوئ لفظ یا کوئ جملہ اسکی حیرانی کی انتہا کو بتانے سے قاصر تھا۔۔۔۔

نظریں جیسے اسکے چہرے پر چپک کر مزاق کی رمک تلاش کرنے کی سر توڑ کوششوں میں تھی۔۔۔ اتنی جلدی اور اتنے فلمی انداز میں وہ اس سے پوچھے گا،،، اس کے تو لاشعور میں بھی نہ تھا۔۔۔

کئ لمحے وہ اردگرد کا ہوش بھلائے یہ سمجھنے میں مصروف تھی کہ مقابل سنجیدہ ہے یا مزاق کر رہا ہے ۔۔۔

“” Don’t say you are in love with me””

نگاہیں اسکے چہرے سے ہٹا کر مرحا عجیب انداز میں مسکراتے ہوئے نفی میں سر ہلانے لگی۔۔۔۔

“” نا میں شاہ رخ خان ہوں نا تم کاجول۔۔۔ کہ میں نے تمہیں ایک نظر دیکھا اور تمہاری آنکھوں میں ڈوب گیا،،، تمہاری زلفوں کا اسیر ہو گیا،،، تمہاری آواز کا دیوانہ ہو گیا۔۔۔ تمہارے لبوں پر فدا ہو گیا،،، تمہاری اداؤں پر مارا گیا۔۔۔

میں میر عالیہان آفندی ہوں،، اور تم مرحا کمال۔۔۔

اس لیے یہ خوش فہمیاں نہ پالو۔۔۔ “”

عالیہان آفندی کا زوردار قہقہہ مرحا کمال کی مسکراہٹ سمیٹ گیا۔۔۔ پیچھے کو سر گرائے وہ زوردار ہنسی ہنسا تھا۔۔۔۔ پل بھر میں اسکے سوال کو خوش فہمی کا لبادہ اوڑھا کر دور پھینکا تھا۔۔۔۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *